عراق سے امریکی فوجی انخلا پر النجبا تحریک کا ردعمل ؛
عراق میں امریکی فوجی چاہے وہ کسی بھی عنوان یا اسٹیٹس کے ساتھ موجود ہوں استقامتی گروہوں کے نشانے پر رہیں گے
امریکی صدر جوبائیڈن اور عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے پیر کی شب عراق میں امریکہ کے اٹھارہ سالہ فوجی مشن کے خاتمے پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس سمجھوتے کے تحت رواں سال کے اختتام تک تمام امریکی فوجی عراق سے نکل جائیں گے وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے کہا کہ عراقی سیکورٹی ادارے ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کی پوری توانائی رکھتے ہیں لہذا امریکی فوجی رواں سال کے آخرتک اپنے وطن واپس لوٹ جائیں گے تاہم تربیتی امور میں تعاون کا سلسلہ کچھ عرصے تک جاری رہے گا۔
عراق کی النجبا تحریک نے کہا ہے کہ اس سمجھوتے سے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے حوالے سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں ہے۔ تحریک کے ایک ترجمان نے المیادین ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ النجبا تحریک کا خیال ہے کہ امریکی فوجیوں کے اسٹیٹس میں تبدیلی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
مذکورہ ترجمان نے بڑے واضح الفاظ میں کہ عراق میں موجود امریکی فوجی چاہے وہ کسی بھی عنوان یا اسٹیٹس کے ساتھ موجود ہوں استقامتی گروہوں کے نشانے پر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے رائے عامہ کو دھوکہ دینے کے لیے، عراق میں اپنے فوجی اسٹیٹس کو تبدیل کردیا ہے۔
تحریک النجبا کے ترجمان نے استفسار کیا کہ امریکی فوجیوں کے اسٹیٹس میں قابض کے بجائے مشیر کی تبدیلی سے کیا فرق پڑے گا؟ امریکی فوجی عراق میں موجود رہیں گے، اس سے کیا فرق پڑے گا کہ وہ کس نام اور کس بہانے سے یہاں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ عراق کے عوام اور سیاسی دھڑے ایک عرصے سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں اور عراقی پارلیمنٹ پانچ جنوری دوہزار بیس کو امریکی فوجیوں کے انخلا کی قرار داد بھی پاس کرچکی ہے۔
دوسری جانب
العراقیہ ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے بغداد واشنگٹن اسٹریٹیجک مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے ملک کے تمام سیاسی دھڑوں کا مطمئن ہونا حالیہ مذاکرات کا اہم ترین نتیجہ ہے۔
وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے کہا کہ عراقی سیکورٹی ادارے ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کی پوری توانائی رکھتے ہیں لہذا امریکی فوجی رواں سال کے آخرتک اپنے وطن واپس لوٹ جائیں گے تاہم تربیتی امور میں تعاون کا سلسلہ کچھ عرصے تک جاری رہے گا۔ مصطفی الکاظمی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کی حکومت ملکی اقتدار اعلی کی بحالی، شہریوں کو پرامن ماحول فراہم کرنے اور سرمایہ کاری کے لیے راستہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن اور عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی نے پیر کی شب عراق میں امریکہ کے اٹھارہ سالہ فوجی مشن کے خاتمے پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس سمجھوتے کے تحت رواں سال کے اختتام تک تمام امریکی فوجی عراق سے نکل جائیں گے۔ عراق کے صدر برھم صالح اور اسپیکر پارلیمان محمد الحلبوسی نے بھی سمجھوتے کی حمایت اور اسے سفارتی اور سیاسی کامیابی قرار دیا ہے
ھادی العامری کی قیادت والے پارلیمانی گروپ الفتح الائنس نے بھی عراق امریکہ اسٹرٹیجک مذاکرات کے نتائج اور خاص طور سے رواں سال کے آخر تک امریکی فوجی مشن کے خاتمے کے سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ملکی اقتدار اعلی کی مکمل بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ الصدر گروپ کے سربراہ مقتدی الصدر نے بھی عراق سے امریکی فوجیوں کے انحلا کے سمجھوتے کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم مصطفی الکاظمی کا شکریہ ادا کیا ہے۔