Oct ۰۵, ۲۰۲۱ ۱۸:۱۱ Asia/Tehran
  • شام کے کمیائی مسئلے کو سیاسی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے: دمشق

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ جو ممالک شام کے کمیائی مسئلے کو سیاسی بنانا چاہتے ہیں انھیں اپنا تخریبی رویہ تبدیل کرنا چاہئے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب بسام صباغ نے کہا ہے کہ دمشق کیمیائی اسلحے کے استعمال کو مسترد اور اس کی مذمت کرتا ہے چاہے وہ کسی بھی حالت میں یا کسی بھی فریق کی جانب سے کسی بھی جگہ اور کسی بھی وقت استعمال کیا جائے۔

اقوام متحدہ میں شام کے مندوب نے کہا کہ بعض ممالک شام کے کیمیائی مسئلے کو بدستور سیاسی بنانے کی کوشش میں لگے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ ممالک کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے ساتھ دمشق کے تعاون کو نظرانداز کرتے ہوئے شام پر بے بنیاد الزام لگا رہے ہیں۔

شام کے نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی کمیٹی، شام کی جانب سے دہشتگرد گروہوں کے پاس کیمیائی ہتھیار ہونے اور انہیں استعمال کرنے کی تیاری کے بارے میں پیش کی جانے والی اطلاعات کو نظرانداز کر رہی ہے۔ بسام صباغ نے مزید کہا کہ سلامی کونسل کے بعض اراکین شام کے کیمیاوی مسئلے کو سیاسی بنانے پر مصر ہیں جس سے ان کا تعاون مشکوک ہوگیا ہے اور اس سے دہشتگردوں کے ہاتھوں شامی فوج اور شامی شہریوں کے خلاف کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال پر پردہ ڈالنے کی کوششیں آشکار ہوگئی ہیں۔

صباغ نے مزید کہا کہ شام ، کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام کے ادارے کے کام کو کمزور کرنے کے درپے نہیں ہے بلکہ اس کے تحفظ اور غیرجانبداری کی حمایت کرتا ہے اور دمشق حکومت ان لوگوں کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے جو اس ادارے کو شام میں اپنے اہداف کے حصول کے لئے ہتھکنڈہ بنانا چاہتے ہیں۔

دہشتگردوں نے اب تک بارہا ادلب اور شام کے دیگر علاقوں منجملہ غوطہ شرقی میں کیمیاوی حملے کئے ہیں لیکن امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ان حملوں کا ذمہ دار دمشق حکومت کو قرار دینے کی کوشش کی ہے تاکہ اس طرح مغرب کو شام پر فوجی حملے کا بہانہ مل سکے۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک، دو ہزار گیارہ میں شام کا بحران شروع ہونے کے بعد سے ہی دہشتگردوں کے خلاف شامی فوج کی کارروائیاں روکنے کی غرض سے دمشق پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں اوراس بہانے سے اب تک بارہا شام کے فوجی اڈوں اور تحقیقاتی مراکز کو اپنے حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام میں دہشتگردوں کی شکست و ناکامی پرسخت تشویش ہے۔ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں اس ملک پر سعودی عرب، امریکہ اور اس کے اتحادیوں منجملہ برطانیہ اور فرانس کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کے وسیع حملوں سے شروع ہوا ہے۔

شام میں بحران کھڑا کرنے کا مقصد علاقے میں طاقت کے توازن کو صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنا ہے۔ شام کی فوج، اسلامی جمہوریہ ایران کی مشاورتی مدد اور روس کی حمایت سے اس ملک سے داعش کی بساط لپیٹنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ دیگر دہشتگرد گروہ بھی شکست کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔

ٹیگس