بین الاقوامی سطح پر سانحہ قندھار کی مذمت کا سلسلہ جاری
قندھار میں بی بی فاطمہ (ع) جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دہشت گردانہ حملے کی عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری داعش نےقبول کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ قندھار کی سب سے بڑی شیعہ جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے سانحے سے پتہ چلتا ہے کہ افغانستان میں دہشت گردی ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مذہبی مقام اور نمازیوں پر تازہ حملے کی مذمت اور اس میں ملوث عناصر کو سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان ماریا زاخا رووا نے بھی افغانستان کے شہر قندھار کی شیعہ جامع مسجد پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس وحشیانہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس گھناونے فعل کی منصوبہ بندی کرنے والے سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔ روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سانحہ قندھار میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی امید ظاہر کرتے ہوئے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ملک گیر سطح پر زیادہ سے زیادہ اقدامات عمل میں لائے۔
ترک وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے قندھار کی جامع مسجد میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں افغان شہریوں کے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے کہا ہے کہ یہ حملہ غیر انسانی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
حزب اللہ لبنان نے بھی افغانستان کی شیعہ جامع مسجد پر دہشت گرد گروہ داعش کے وحشیانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے تربیت یافتہ بھیڑیے اپنے سرپرستوں کی شکست کا بدلہ لینے کے لیے مسجدوں اور نمازیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ نے بھی ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ وحشی اور درندہ صفت تکفیری دہشت گردوں کی آستین سے ایک بار پھر اسلام اور مسلمین کے دشمنوں کا ہاتھ باہر آیا اور نماز جمعہ کی ادائگی میں مشغول مظلوم افغان عوام کی ایک جماعت خاک و خون میں غلطاں ہوگئی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اسلامی دشمنان امت اسلامیہ کی سازشوں کی طرف سے ایک بار پھر خبر دار کرتا ہے، اسلام کے نام پر تشدد اور انتہا پسندی کی نفی اور وحدت مسلمین کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افغانستان کے شہر قندھار کی سب سے بڑی شیعہ جامع مسجد، بارگاہ بی بی فاطمہ میں جمعے کو ہونے والے خود کش حملوں میں درجنوں شیعہ نمازی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان کے سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیعہ جامع مسجد پر ہونے والے تین خودکش حملوں میں کم سے کم سینتس افراد شہید اور چوہتر زخمی ہوئے ہیں۔ بعض رپورٹوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ساٹھ تک بتائی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے جمعے کے روز شمالی افغانستان کے صوبے قندوز کی شیعہ جامع مسجد پر ہونے والے ایسے ہی ایک دہشت گردانہ حملے میں پچاس افراد شہید اور ڈیڑھ سو زخمی ہوگئے تھے۔ مذکورہ دونوں حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ داعش نے قبول کی ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ طالبان نے اس سے پہلے کہا تھا کہ داعش افغانستان کے لئے سنگین خطرہ نہیں ہے۔