صوبہ مآرب اور شبوہ میں یمنی فورسز کی شاندار پیشقدمی، اقوام متحدہ کو پھر جنگ بندی کی سوجھی
یمنی فوج کے ترجمان نے صوبہ مآرب اور شبوہ میں جارح سعودی اتحاد کے خلاف جاری بہار فتح آپریشن کی مزید تفصیلات جاری کردی ہیں۔
یمنی فوج کے ترجمان یحیی السریع نے کہا ہے کہ ’’بہار فتح‘‘ فوجی آپریشن کے دوران صوبہ مآرب اور شبوہ کے متعدد علاقوں کو جارح سعودی اتحاد کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ مآرب اور شبوہ میں جاری وسیع فوجی آپریشن کے دوران یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے ڈرون، میزائل اور اینٹی ایئرکرافٹ یونٹ بھی حصہ لے رہے ہیں۔
یمنی فوج کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ بہار فتح آپریشن کے دوران حاصل ہونے والی کامیابی کی مکمل تفصیلات آپریشن کی تکمیل کے بعد جاری کی جائیں گی تاہم اس کے اہم گوشوں سے قوم اور میڈیا کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ یحیی السریع نے پچھلے ہفتے اتوار کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبہ مآرب کے متعدد شہروں کو جارح سعودی اتحاد اور اس کے کرائے کے فوجیوں سے آزاد کرالیے جانے کا اعلان کیا تھا۔
یمن کا صوبہ مآرب تیل اور گیس کے قدرتی ذخائر سے مالا مال ہونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ماہرین کے مطابق صوبہ مآرب کی آزادی کی صورت میں یمن میں سعودی فوجی اتحاد کا کام تمام ہوجائے گا اور اس ملک کے اہم شہروں تک اس کی زمینی رسائی ختم ہوکے رہ جائے گی۔
دوسری جانب صوبہ مآرب اور شبوہ میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی شاندار پیشقدمی اور سعودی اتحاد کی پسپائی کو دیکھتے ہوئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک بار پھر جنگ بندی کا خیال آگیا ہے۔ جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کی رات ہونے والے اجلاس میں فوجی جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صوبہ مآرب میں یمنی فوج اور عوامی رضا کار فورس کی پیشقدمی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل کو یمن میں داعش اور القاعدہ کی سرگرمیوں کی فکر بھی لاحق ہوگئی ہے اور بدھ کو جاری کیےجانے والے بیان میں اس جانب کوئی اشارہ کیے بغیر کہ داعش اور القاعدہ کے عناصر کو جنگ یمن میں کون استمعال کر رہا ہے، دعوی کیا گیا ہے کہ قیام امن میں پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گروہوں کو یمن کی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ یمن کی قومی حکومت کے عہدیدار متعدد بار اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی توجہ کئی بار اس جانب مبذول کراچکے ہیں کہ سعودی اتحاد یمن کی جنگ اور بالخصوص مآرب سیکٹر پر القاعدہ اور داعش کے دہشت گردوں سے کام لے رہا ہے۔
سعودی عرب نے پچھلے چھے برس سے زائد عرصے سے یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے علاوہ مغربی ایشیا کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کا زمینی فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔ مارچ دوہزار پندرہ سے جاری اس وحشیانہ جارحیت میں، امریکہ، برطانیہ ، متحدہ عرب امارت اور بعض دوسرے عرب ممالک بھی سعودی عرب کا ساتھ دے رہے ہیں۔