یمن پر حملے روکنے کے بیان پر سعودی عرب نے لبنان سے اپنے سفیر کو بلا لیا
سعودی عرب نے لبنان سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، سعودی حکام نے بیروت سے اپنے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے ریاض میں متعین لبنانی سفیر کو حکم دیا ہے کہ وہ اڑتالیس گھنٹے کے اندر اندر سعودی عرب سے نکل جائیں۔
سعودی عرب نے لبنانی سازو سامان اور اشیا کی برآمدات پر بھی مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت بحرین نے سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے، لبنانی سفیر کو اڑتالیس گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
لبنان کے وزیر اطلاعات جارج قرداحی نے گزشتہ ہفتے نشر ہونے ولے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں، یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن کی عوامی تحریک، انصاراللہ تحریک پچھلے کئی برس سے جارحیت کے مقابلے میں اپنا اور یمنی عوام کا دفاع کر رہی ہے۔ انہوں نے یمن پر سعودی جارحیت بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
لبنان کے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یمن کی جنگ ایک فضول جنگ ہے اور اسے ختم ہوجانا چاہیے، یمنی عوام اپنا دفاع کر رہے ہیں، کیا ایسی قوم کو جارحیت کا نشانہ بنانا درست ہے ؟
سعودی حکومت کے قریبی سمجھے جانے والے ذرائع ابلاغ نے لبنان کے وزیر اطلاعات پر شدید حملے کیے ہیں اور دعوی کیا کہ ان کے اس بیان سے بیروت ریاض تعلقات میں شدید بھونچال آنے کا اندیشہ ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ لبنان نے ایک بیان جاری کرکے، جارج قرداحی کی حمایت کی اور کہا ہے کہ ان کے خلاف ابلاغیاتی حملے در اصل لبنان کے اقتدار اعلی اور اس کی عزت پر حملہ ہے۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ حزب اللہ ملک کے وزیر اطلاعات کی برطرفی یا جبری استعفی لینے کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتی ہے اور ایسے کسی بھی اقدام کو ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
حزب اللہ لبنان نے یمنی عوام کے دفاع میں، اپنے ملک کے وزیر اطلاعات کے بیان کو جراتمندانہ اور غیرتمندانہ قرار دیتے ہوئے جارج قرادحی کے خلاف سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس تعاون کونسل کے ظالمانہ ابلاغیاتی حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سعودی عرب نے مارچ دوہزار پندرہ سے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور چند دوسرے ملکوں کی پشت پناہی میں، یمن کو جارحیت اور محاصرے کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی غیر قانونی جنگ کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
اقوام متحدہ نے حال ہی میں یمن میں انسانی صورتحال کو انتہائی المناک قرار دیتے ہوئے، کہا ہے کہ یمن تاریخ کے بدترین انسانی بحران سے دوچار ہے۔