سلامتی کونسل ، مآرب میں سعودی عرب کی شکست کا اعلان روکنے کے لئے کوشاں
مآرب میں یمنی فوجیوں کی پیشقدمی کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل اراکین اور یمن میں سعودی سفیر نے ایک مشترکہ بیان جاری کر کے مآرب میں جنگ روکنے کی اپیل کی ہے۔
یمن میں سعودی عرب کے سفیر محمد آل جابر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس کے نمائندوں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین نے اس اجلاس کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا اور اس میں بحران یمن کے خاتمے کے لئے سیاسی راہ حل کے حصول کی کوششوں پر زوردیا ہے اور مآرب میں جنگ روکنے کی اپیل کی ہے۔
اس اجلاس میں یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جانب سے ادارے کی نگرانی میں سیاسی راہ حل کے حصول اور منصورہادی کی مستعفی و مفرور حکومت کی حمایت کا جائزہ لیا گیا۔
سلامتی کونسل کے پانچوں مستقل اراکین نے اپنے بیان میں یمن کے تمام فریقوں کو بحران اور ملت یمن کی پریشانیوں اور تکلیفوں کے خاتمے کے لئے وسیع سیاسی راہ حل کے حصول کے لئے حقیقی مذاکرات کی دعوت دی ۔
صوبہ مآرب گزشتہ کئی مہینوں سے صنعا کی نیشنل سالویشن حکومت اور یمن کی مستعفی و مفرور صدر منصور ہادی کے زرخریدوں نیز جارح سعودی اتحاد کے فوجیوں کے درمیان جنگ کا میدان بنا ہوا ہے اورجنگ کے دوران اب تک یمنی فوج نے صوبہ مآرب میں بڑے پیمانے پر پیشقدمی کی ہے اور اب شہر مآرب سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس پیشقدمی کے دوران مآرب کے عبیدہ قبیلے نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ وہ صنعا کے فوجیوں کا مقابلہ نہیں کرے گا بلکہ غیرجانبدار رہے گا۔
بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ عبیدہ قبیلے کا یہ اقدام، مفرور و معزول صدر منصورہادی حکومت سے وابستہ اصلاح پارٹی کے خلاف کودتا ہے کہ جو الوادی میں اپنے اڈے اور فوجی چیک پوسٹوں کو مضبوط بنا کر یمنی فوج کی پیشقدمی روکنا اور اس کا مقابلہ کرنا چاہتی تھی۔
درایں اثنا مفرور صدر منصور ہادی کی مستعفی حکومت سے وابستہ دسیوں جنگجؤوں کے خاندان بھی سعودی عرب کے حکم پر مآرب سے باہر نکل گئے ہیں اور سعودی سرحد کے قریب چلے گئے ہیں۔
دوسری جانب یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے رکن محمد البخیتی نے اعلان کیا ہے کہ مآرب کی آزادی یقینی ہے اور یہ آزادی امریکہ اور صیہونی حکومت کی تشویش کا باعث بن گئی ہے اس لئے امریکی، القاعدہ اور داعش کے دہشتگردوں کو دوبارہ زندہ کرنے اورانھیں مآرب میں میدان میں لانے اوران کی مدد کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ صوبہ مآرب تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے اور اسی بنا پر زبردست اقتصادی اہمیت کا حامل ہے۔