القاعدہ کے سرغنہ نے یمنی فورسز کے خلاف جنگ کا اعتراف کر لیا
سعودی عرب میں القاعدہ کے سرغنہ نے یمن میں اس ملک کی فوج اور عوامی رضا کار فورس کے ساتھ جنگ کا اعتراف کیا ہے۔
المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن اور سعودی عرب میں القاعدہ کے سرغنہ خالد باطرفی نے کہا ہے کہ یمن میں اس ملک کی فوج اور رضاکار فورس کے خلاف جنگ میں ہمارا کردار نمایان ہےاور کوئی بھی اس کا انکار نہیں کرسکتا۔
سعودی عرب میں القاعدہ کے سرغنہ نے کہا کہ ہم گیارہ محاذوں پر یمنی فوج اور رضاکار فورس کے خلاف جاری جنگ میں شریک ہیں۔
القاعدہ کے سرغنہ کا یہ اعتراف ایسے عالم میں سامنے آیا کہ یمن کی فوج اور رضاکار فورس بارہا اعلان کر چکی ہے کہ جارح سعودی اتحاد یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے القاعدہ اور داعش کے دہشتگردوں کو استعمال کر رہی ہے۔ یمن کی مرکزی حکومت کے وزیر داخلہ عبدالکریم الحوثی نے بھی اس سے قبل کہا تھا کہ سعودی اتحاد یمنی فوجیوں سے جنگ کے لئے داعش اور القاعدہ کے عناصر کو استعمال کرتی ہے۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات بحرین، سوڈان، مصر اور کویت نے یمن پر حملے کے لئے ایک اتحاد تشکیل دے کر مارچ دو ہزار پندرہ سے اس ملک پر وحشیانہ حملے شروع کئے تھے تاہم چھے سال سے زیادہ عرصے سے جاری اس تھکا دینے والے جنگ سے عاجز آکر سعودی اتحاد میں شامل اکثر ممالک اس سے باہر نکل چکے ہیں۔
یمن پر گذشتہ چھے برس سے زیادہ عرصے سے جاری سعودی عرب کے فضائی بری اور بحری حملوں کے دوران دسیوں ہزار یمنی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثر بچے اور خواتین شامل ہیں۔