Dec ۰۴, ۲۰۲۱ ۱۸:۰۸ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی تسلط پسندی کا المناک نتیجہ، دو کروڑ سے زائد یمنی، انسان دوستانہ امداد کے محتاج ہو گئے

عالمی ادارہ خوراک نے اعلان کیا ہے کہ دو کروڑ سے زائد یمنی شہریوں کو فوری طور پر انساندوستانہ امداد کی ضرورت ہے۔

المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ خوراک ڈبلیوایف پی نے اعلان کیا ہے کہ اس ادارے نے انساندوستانہ امداد کے مستحق تین کروڑ میں سے تقریبا ایک کروڑ تیس لاکھ افراد کی مدد کی ہے۔ عالمی ادارہ خوراک نے مزید کہا کہ یمنی شہریون کو اس وقت ایسی بھوک مری اور قحط کا سامنا ہے جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور انھیں انساندوستانہ امداد کی سخت ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے اس ادارے نے اعلان کیا ہے کہ دو ہزار بائیس میں یمنی عوام کی انساندوستانہ امداد کے لئے دو ارب ڈالر کا بجٹ مختص کئے جانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اور یونیسف سمیت اقوام متحدہ کے متعدد ذیلی اداروں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ یمن پر جارحین کے حملے جاری رہنے کے نتیجے میں اس ملک کے عوام کو ایک ایسے قحط اور انسانی المیے کا سامنا ہے جس کی گذشتہ صدیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

یمن میں سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے حملوں اور جارحیت کے نتیجے میں اب تک لاکھوں یمنی شہری شہید اور زخمی نیز چالیس لاکھ افراد بےگھر اور دربدر ہو چکے ہیں۔ سعودی جارحیت کے نتیجے میں یمن کا اسّی فیصد سے زیادہ بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا ہے اور اس ملک کے عوام کوغذائی اشیا اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

درایں اثنا امریکی سینیٹر برنی سینڈرز اور معروف امریکی سیاستداں روہت کھنہ نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہ سعودی جنگی طیارے امریکہ کی مدد سے یمن کو بڑے پیمانے پر بمباری کا نشانہ بنا رہے ہیں، اسے روکے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔

امریکی سینٹ کی بجٹ کمیٹی کے سینئر رکن برنی سینڈرز اور معروف ڈیموکریٹ سیاستداں روہت کھنہ نے روزنامہ گارڈین میں اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ یمن کی جنگ ایک ایسی جنگ ہے جس کی امریکہ حمایت کر رہا ہے اور اس میں پوری طرح ملوث ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ یہ شرکت ختم کی جائے۔ سینیٹر برنی سینڈرز اور روہت کھنہ نے یمن کی صورت حال کی وضاحت کے لئے انساندوستانہ امور میں اقوام متحدہ کے کوارڈی نیٹر مارٹین گریفیتس کی رپورٹ کی جانب اشارہ کیا ہے اور لکھا ہے کہ یمن کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے اور کورونا وائرس کی تیسری لہر نے اس ملک کے کمزور نظام صحت کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

امریکی سینیٹر برنی سینڈرز اور روہت کھنہ نے یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکہ، پہلے باراک اوباما کے اور پھر اس کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں اس جنگ میں خوفناک اور بھرپور طور پر شامل رہا ہے۔

برنی سینڈرز اور روہت کھنہ نے بائیڈن کے زیرقیادت نئی امریکی حکومت کے اس اعلامیے کی حمایت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن حکومت یمن کے خلاف فوجی کارروائیوں کی حمایت ختم کرنا چاہتی ہے، لیکن بائیڈن حکومت کے اعلان کے بعد بھی یمن کا بحران بدستور جاری ہے۔

امریکی کانگریس کے ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے دفاعی ٹھیکیدار سعودی جنگی طیاروں کو سروس دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور امریکہ نے کچھ ہی دنوں پہلے سعودی عرب کو جدید ترین فوجی ہتھیار بیچنے کی تصدیق کی ہے۔ برنی سینڈررز اور کہنہ کا مقالہ ، انسانی حقوق کی ساٹھ تنظیموں کی جانب سے جنگ یمن میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیق کے لئے ایک خصوصی کمیٹی کے قیام کے مطالبے کے بعد شائع ہوا ہے۔

ٹیگس