دنیا بھر میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی کو خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ جاری
دنیا بھر میں شہدائے استقامت شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی المہندس کو خراج تحسین پیش کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی طرح دنیا کے کئی ممالک میں مزاحمتی شہداء کی دوسری برسی انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جا رہی ہے۔
عراق کے دارالحکومت بغداد میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی دوسری برسی کے موقع پر کئی ملین افراد نےاجتماع میں شرکت کی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔
شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کی دوسری برسی کے شرکاء نے امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ نے عراق کے وزیراعظم کی سرکاری دعوت پر آنے والے مہمان کو شہید کیا ۔
مظاہرین نے شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کے بہیمانہ اور بزدلانہ قتل میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہوئے عراق سے امریکی فوج کے فوری نکلنے پر زوردیا ہے۔
حشد الشعبی کے سربراہ فالح الفیاض ، ہادی عامری ،شیخ قیس الخزعلی اور ابو فدک المحمداوی بھی مظاہرین کے ساتھ ساتھ تھے۔
ادھرامامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان ڈویژن کے زیراہتمام شہید قاسم سلیمانی اور ان کے رفقاء کی دوسری برسی کی مناسبت سے امام بارگاہ سائبان زہراء میں ''عظمت شہداء کانفرنس'' کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں مرد و خواتین سمیت شہداء کے اہلخانہ، طلباء اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے گمنامی کی زندگی گزاری، لیکن اپنی زندگی میں کبھی بھی قبلہ اول بیت المقدس، حرمہائے مقدسہ پر آنچ نہ آنے دی، قاسم سلیمانی نے دنیا کی بڑی طاقتوں کو ایک ساتھ شکست دے کر دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا، شہید قاسم سلیمانی انقلاب اسلامی کا ایک سپاہی تھے جس نے اپنے کردار سے انسانیت کی مدد کی، یہی وجہ ہے کہ قاسم سلیمانی کو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ مشہد مقدس کے زیراہتمام موسسہ شہید عارف حسین الحسینی میں شہید حاج قاسم سلیمانی کی دوسری برسی کی مناسبت سے سیمینار کا اہتمام کیا گیا، سیمینار میں علمائے کرام، طلاب اور زائرین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے مسئول آغا محمد رضا صالح نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی گمنامی کی زندگی کو پسند کرتے تھے، وہ شہرت طلبی سے دور رہتے تھے شاید یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنی قبر پر فقط سرباز قاسم سلیمانی لکھنے اور دوسرے شہداء کے ساتھ دفن کرنے کو ترجیح دی ۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان حجت الاسلام سید شفقت حسین شیرازی نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی نے اپنے نفس کو پاکیزہ رکھا اور جام شہادت نوش کیا، جس مکتب کا شہید قاسم سلیمانی نے ہمیں درس دیا ہے، وہ مکتب، مکتب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم ہے، وہ مکتب مکتب امام حسین علیہ السلام اور مکتب امام زمان علیہ السلام ہے، یہ مکتب، مکتب مزاحمت ہے، مکتب مقاومت ہے۔ امریکہ اور اس کے حواری چاہتے ہیں کہ اقوام اور ملکوں کو مذہبی، علاقائی اور لسانی بنیاد پر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم کر دیں، جس میں شام ، عراق، ایران اور افغانستان شامل ہیں وہ اپنے مرضی کے حکمران مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ اس نقشے کو ناکام کرنے کے لئے بہت خون دیا گیا، اس کے لئے بہت سی قربانیاں دی گئیں۔ ان کے عزائم کو خاک میں ملانے والے کا نام مکتب شہید قاسم سلیمانی ہے۔