عراق سے امریکی فوجیوں کا ایک اور قافلہ شام پہنچا
مختلف قسم کے جدیدترین ہتھیاروں سے لیس امریکی فوجیوں کا ایک اور قافلہ عراق سے شام میں داخل ہوا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فوجی ٹرکوں، ٹینکوں اور توپوں سمیت مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس امریکی دہشتگرد فوجیوں کا ایک اور قافلہ جو تیس گاڑیوں پر مشتمل تھا عراق سے غیر قانونی طور پر الولید گذرگاہ سے شام میں داخل ہوا۔
گزشتہ ہفتے بھی چالیس گاڑیوں پر مشتمل امریکی فوجیوں کا ایک قافلہ عراق سے شام کے جنوبی علاقے حسکہ میں داخل ہوا تھا۔اس دوران پریس ذرائع کا کہنا ہے کہ مشرقی شام میں واقع تیل سے مالامال ایک علاقے میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ بھی ہوا ہے۔
صابرین نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی اڈے پر یہ حملہ العمر نامی علاقے میں ہوا۔ امریکہ کا یہ فوجی اڈا عراق کی سرحد کے قریب واقع ہے جس پر چار راکٹوں سے حملہ ہوا۔الاعلام المقاوم نے بھی اعلان کیا ہے کہ صوبے دیرالزور میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ ہوا ہے۔ ابھی تک ممکنہ نقصانات کے بارے میں رپورٹ نہیں ملی ہے۔
غاصب امریکی فوج کا دعوی ہے کہ وہ عالمی اتحاد کے دائرے میں دہشت گردوں کے خلاف برسر پیکار ہے جبکہ وہ، کرد ڈیموکریٹک فورس کے ساتھ تعاون کر کے تیل کی لوٹ مار کرنے کی غرض سے شام کے تیل سے مالامال علاقوں پر قبضہ کر رہی ہے اور اسی غرض سے گزشتہ چند ماہ کے دوران جنگی ساز و سامان سے لدے ہزاروں امریکی فوجی ٹرک، شام کے تیل سے مالامال علاقوں میں پہنچائے گئے ہیں۔
دہشت گردی کے خلاف مہم کے بہانے امریکہ، ترکی اور اس کے اتحادیوں کی شام میں غیر قانونی فوجی موجودگی، ایسی حالت میں جاری ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی حکومت کے آغاز میں ہی اعلان کیا تھا کہ امریکہ ہی شام میں مختلف دہشت گرد گروہ منجملہ داعش کے قیام کا باعث بنا ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے امریکی حکومت کو جرمن نازی حکومت کی مانند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ، شام کا تیل چوری کر رہا ہے۔