سعودی عرب بے بنیاد دعوے کر کے الحدیدہ بندرگاہ کو تباہ کرنا چاہتا ہے: یمنی حکومت
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے بارے میں یمن کی قومی حکومت کے خلاف سعودی عرب کا دعوی الحدیدہ بندر گاہ کو تباہ کرنے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔
یمن کی سبا نیوز ایجنسی کے مطابق یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے اپنے ایک مراسلے میں ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے بارے میں یمن کی قومی حکومت کے خلاف سعودی عرب کے دعوے کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کو خبردار کیا ہے۔
انھوں نے الحدیدہ بندرگاہ کے بارے میں سعودی اتحاد کے جھوٹ کو اس بندر گاہ پر حملہ اور اسے تباہ کرنے کی راہ ہموار کرنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یمنی عوام کی ضرورت کا ۸۰ فیصد سامان و وسائل اسی بندر گاہ کے ذریعے پہنچ رہا ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے کہا کہ جو بحری جہاز الحدیدہ بندر گاہ پہنچتا ہے اسے پہلے اقوام متحدہ کے تحقیقاتی ادارے یو این وی آئی ایم سے جواز حاصل کرنا ہوتا ہے، اس کے باوجود سعودی اتحاد کی جانب سے تیل اور گیس کے حامل بحری جہازوں کو یمنی حدود اور الحدیدہ بندرگاہ پہنچنے سے روکا جاتا ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے اپنے مراسلے میں یمن کے سمندری حدود کی حفاظت کے لئے یمن کی مسلح افواج کے اقدامات کو قانونی قرار دیتے ہوئے ان حدود میں داخل ہونے والے ہر بحری جہاز کی تفتیش اور کنٹرول کو یمن کی مسلح افواج کا فرض قرار دیاہے۔
یاد رہے کہ یمن کی مسلح افوج نے تین جنوری کو متحدہ عرب امارات کے ایک بحری جہاز کہ جس پر ہتھیار اور فوجی سازوسامان لدا ہوا تھا، روکے جانے اور اس بحری جہاز پر موجود ہتھیاروں کی فوٹیج جاری کی ہیں۔
یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے بھی اس بحری جہاز کو روکے جانے کی تصدیق ہے اور اعلان کیا کہ یہ بحری جہاز بلا جواز یمن کے سمندری حدود میں داخل ہوا تھا جبکہ اس بحری جہاز پر ہتھیار موجود تھے۔
دوسری جانب المسیرہ ٹی وی نے یمنی فوج کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ سعودی اتحاد نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ پر ترانوے بار بمباری کی ہے۔ یمن کے فوجی افسروں کا کہنا ہے کہ الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر کئے جانے والے حملوں میں مختلف قسم کے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں یمن کے خلاف جارح سعودی اتحاد کی مسلط کردہ غیر قانونی جنگ کو سات سال مکمل ہوجائیں گے۔ سعودی عرب نے امریکہ ، متحدہ عرب امارت اور چند دیگر ملکوں کے ساتھ مارچ دو ہزار پندرہ سے، یمن کو جارحیت کا نشانہ بنا رکھا ہے جس کے نتیجے میں اس ملک کا پچاسی فی صد بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوگیا ہے اور عوام کو دواؤں اور غذائی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
سعودی جارحیت کے وجہ سے لاکھوں لوگ شہید اور زخمی جبکہ دسیوں لاکھ کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے تاہم، سعودی عرب اور اتحادیوں کو اپنے مقاصد کے حصول میں مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔