شام میں امریکی موجودگی کی بنیادی وجہ سامنے آگئی
شام کے امور میں امریکہ کے سابق نمائندے نے اعتراف کیا ہے کہ جنوبی شام میں امریکی موجودگی کا بنیادی مقصد تہران دمشق تعلقات میں درار پیدا کرنا ہے۔
وائی آر جے سی کی رپورٹ کے مطابق جیمز جیفری نے انکشاف کیا کہ دیگر ممالک میں امریکی موجودگی کا مقصد اپنی اور اپنے اتحادیوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانا اور اپنی خارجہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے۔
شام کے امور میں سابق امریکی سفیر نے اعتراف کیا کہ جنوبی شام میں موجود التنف فوجی چھاؤنی میں امریکی دہشتگردوں کی موجودگی کا بنیادی مقصد شام کے صدر بشار اسد پر دباؤ ڈال کر تہران دمشق تعلقات کو ختم کرانا ہے۔ امریکی سفیر کا کہنا تھا جب تک کسی ملک میں امریکی فوجی یا وہی دہشتگرد موجود رہے گے، تب تک کسی دوسرے ملک کے فوجیوں کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسی اصول پر شام میں بھی عمل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل امریکہ کے ایک سابق سیاستداں ران پال نے شام میں امریکی موجودگی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی فوج کا دعوا یہ ہے کہ وہ شام میں داعش کے خلاف جنگ میں مصروف ہے جبکہ وہ خود شام میں ایسے آپریشن کرتی ہے جس سے دہشتگردوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔
ران پال نے اعتراف کیا کہ امریکہ شام میں ایران کی موجودگی سے خوش نہیں ہے اور اسی وجہ سے اس نے شام میں اپنے متعدد اڈے بنا رکھے ہیں۔