یمنیوں نے امارات میں امریکی ائیربیس الظفرہ کو نشانہ کیوں بنایا؟
متحدہ عرب امارات میں الظفرہ ائیربیس، ان اہم ائیربیسز میں ہے جہاں پر امریکا کے جنگی طیارے اور عام طیارے موجود ہیں، یمن کی فضائیہ نے اس چھاونی کو نشانہ بنایا۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کی مسلح افواج نے پیر کے روز متحدہ عرب امارات کی الظفرہ چھاونی پر حملہ کیا تھا، یہ چھاونی جنوبی ابو ظہبی سے 32 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
لبنان کی خبر رساں ایجنسی العہد نے اپنی رپورٹ میں دہشت گرد امریکی فوجیوں کے لئے اس چھاونی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور لکھا کہ الظفرہ فوجی چھاونی کا انتظام متحدہ عرب امارات کی فضائیہ کے ہاتھ میں ہے اور یہ علاقے میں امریکی فوجیوں کا اہم ٹھکانہ ہے اور آج یہ پوری دنیا میں امریکا کے جاسوس طیاروں کی سب سے بڑی اور سرگرم فوجی چھاونی تصور کی جاتی ہے۔ اس سے پہلے اس چھاونی کی ذمہ داری صرف امریکی جنگی طیاروں کو ایندھن کی سپلائی کرنا تھی ۔
العہد نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ اس چھاونی میں امریکی فضائیہ کی 380 ویں بریگیڈ اور 99 جاسوسی اسکاڈرن ہے جس کی ذمہ داری اہم اطلاعات جمع کرنا ہے اور 3500 سے 3800 فوجیوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس چھاونی میں 2Lockheed U- جاسوس طیاروں سمیت 60 سے زائد طیارے تعینات ہیں جن میں آواکس، ایندھن پہنچانے والے طیارے، ایف-15 اور ایف-22 جنگی طیاروں کا ایک اسکاڈرن ہے۔
العہد نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ الظفرہ فوجی چھاونی امریکا سے باہر واحد چھاونی ہے جس میں امریکا کے جنگی طیارے اور پیشرفتہ طیارے موجود ہیں۔
اس رپورٹ میں آیا ہے کہ اس ایئربیس کا استعمال، افغانستان سے امریکا کے انخلا کے وقت استعمال ہوئی تھی۔ امریکا نے 2017 تک اس بات کو مخفی رکھا تھا کہ اس میں امریکی فوجی بھی تعینات ہیں۔