جنگ یمن توقع کے برخلاف طویل ہو گئی، سعودی وزیرخارجہ کا اعتراف
سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کا گمان یہ تھا کہ جنگ یمن طویل نہیں ہو گی اور جلد ہی ختم ہو جائے گی مگر توقع کے برخلاف یہ جنگ اتنی طولانی ہو گئی۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے جرمن نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ یمن پر سعودی اتحاد کے حملوں کا مقصد اس ملک کی مستعفی منصور ہادی کی حکومت کو دوبارہ اقتدار میں لانا تھا مگر توقع کے برخلاف جنگ یمن اتنی طولانی ہو گئی۔
ادھر المیادین ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے فوجیوں کی جانب سے صوبے حجہ کے شہر حرض کے مکمل محاصرے کے باوجود اس علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجی، شکست کھانے کے بعد پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گئے۔
المیادین نے اس علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات منجملہ ہلاک و زخمی ہونے والے فوجیوں کی تعداد کی طرف کوئی اشارہ کئے بغیر اعلان کیا ہے کہ یمن کی مسلح افواج کی اس کاروائی میں سعودی اتحاد کے سیکڑوں فوجی ہلاک و زخمی ہوگئے۔ فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اس کاروائی کے ذریعے شہر حرض کے آس پاس کے کئی علاقوں کو آزاد کرا لیا۔
یمن کے مختلف علاقوں میں مسلح افواج کی پیش قدمی کا سلسلہ ایسی حالت میں جاری ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے رہائشی علاقوں پر جارحیت تیز کر دی گئی ہے۔ اس جارحیت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران سعودی اتحاد کو مختلف محاذوں پر بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مختلف اسٹریٹیجک علاقوں منجملہ صوبے مآرب کو آزاد کرائے جانے کی ساتھ ہی یمن میں سعودی اتحاد کی مکمل شکست اور اس کا کام تمام ہو جانے کا کبھی اعلان کیا جا سکتا ہے۔