جارح ملک کی تابعداری کرنے پر یمن کی تحریک انصاراللہ کی اقوام متحدہ پر سخت برہمی
یمنی حکام نے تحریک انصاراللہ کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیاں بڑھانے کے سلامتی کونسل کے اقدام پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے خلاف اسلحہ جاتی پابندیاں بڑھانے کی منظوری دے دی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے تحریک انصاراللہ کے بعض رہنماؤں کے خلاف عائد اسلحہ جاتی پابندیوں کو پوری تحریک پر نافذ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی تھی جسے منظوری دے دی گئی اور یوں اسلحہ جاتی پابندیاں جو انصاراللہ کے چند رہنماؤں تک محدود تھیں پوری تحریک پر عائد کر دی گئی ہیں۔
یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے منگل کو سلامتی کونسل کے اس اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر مقصد مال نہ ہوتا بلکہ عدل و انصاف ہوتا تو جارح سعودی، امریکی اماراتی اتحاد کے رکن ممالک کے ذریعے یمن کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا اور جنگی جرائم کا ارتکاب اسلحہ جاتی پابندیوں کے نفاذ کا معیار و ملاک ہوتا۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے مزید کہا کہ امریکہ اور برطانیہ وغیرہ خلیج فارس میں اپنے ہتھیاروں کی فروخت کا یقین حاصل کرنے کے بعد ان ہتھیاروں کو یمن پر حملہ کر کے آزما رہے ہیں اور یمنی بچوں کا قتل عام کر کے ان ہتھیاروں کی کارکردگی کا تجربہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح فلسطین اور فلسطینیوں کو ہتھیاروں سے محروم کر کے غاصب صیہونی حکومت کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں جو جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے، اسی طرح یمن کی تحریک انصاراللہ کے سلسلے میں بھی کیا جا رہا ہے اور اس کو بھی نہتا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن فرنٹ کی حکومت کے عہدیدار محمد البخیتی نے بھی سلامتی کونسل کے اس فیصلے کی مخالفت اور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور سلامتی کونسل کے دیگر مستقل رکن ملکوں کے اس فیصلے سے واضح ہو جاتا ہے کہ یہ ممالک ایسے عوام کو اسلحوں سے محروم کرنا چاہتے ہیں جو ظالموں کے مقابلے میں اپنا دفاع کر رہے ہیں اور ان باتوں سے یہ صاف ہو گیا ہے کہ دنیا کو اب نئے عالمی نظام کی ضرورت ہے، ایک ایسے نظام کی جو عدل و انصاف کی بنیاد پر قائم ہو۔
البخیتی نے مزید کہا کہ ہم ان تمام ممالک سے جنھوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ہے کہنا چاہتے ہیں کہ تم اور تمھارا ظالمانہ فیصلہ ہمارے پیروں تلے ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ہم صرف اللہ تعالی پر بھروسہ کرتے ہیں۔