Mar ۰۸, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۶ Asia/Tehran
  • دہشت گرد امریکی فوجی قافلے پر ایک اور حملہ

عراق میں امریکی دہشت گرد فوج سینٹ کام کی سرکردگی میں قائم نام نہاد عالمی فوجی اتحاد کے ایک اور قافلے پر حملہ کیا گیا ہے۔

عراقی ذرائع کے مطابق، پچھلے ڈیڑھ برس کے دوران عراق میں امریکی دہشت گرد فوج اور امریکی مفادات کے خلاف حملوں میں شدت پیدا ہوئی ہے اور بعض عراقی گروہوں نے دارالحکومت بغداد سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں قائم امریکی فوجی اڈوں کو کئی بار حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

عراق کے استقامتی گروہوں نے بارہا اعلان کیا ہے کہ امریکی فوجیوں کے باقی رہنے کی صورت میں، وہ جارح اور غاصب فوجیوں کے خلاف حملوں کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔

دہشت گرد امریکی فوجی اتحاد کے قافلے پر تازہ حملہ، جنوبی عراق کے صوبے ذیقار میں کیا گیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ سڑک کے کنارے نصب یہ بم فہد برج کے قریب البطحا کے علاقے میں اس وقت پھٹا جب دہشت گرد امریکی فوج کا ایک قافلہ وہاں سے گزر رہا تھا۔ دھماکے کے نتیجے میں دہشت گرد امریکی فوجی قافلے میں شامل ایک گاڑی تباہ ہوگئی۔ مقامی ذرائع کے مطابق دہشت گرد امریکی فوج کا یہ قافلہ بصرہ سے عراقی دارالحکومت بغداد کی جانب جا رہا تھا۔

عراقی پارلیمنٹ نے پانچ جنوری دو ہزار بیس کو اپنے ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا بل پاس کیا جس کے بعد جنوری دو ہزار بیس کے آخر میں تقریبا دس لاکھ عراقی شہریوں نے مظاہرے کرکے امریکی فوجیوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ عراقی فوج نے صوبہ دیالہ میں داعش کی باقیات کے خلاف نئی فوجی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ صوبہ دیالہ کے شہر العبارہ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں یہ آپریشن، داعشی عناصر کی سرگرمیوں میں اضافے کے بارے میں انٹیلی جنس اطلاعات ملنے کے بعد کیا گیا ہے۔

عراق نے سن دو ہزار سترہ میں داعش کی نام نہاد خلافت کے خاتمے اور اس دہشت گرد گروہ کے خلاف اپنی فتح کا اعلان کیا تھا، تاہم اس گروہ کے باقی عناصر دیالہ، کرکوک، نینوا، الانبار اور بغداد جیسے صوبوں میں اب بھی موجود ہیں اور گاہے بگائے، عام شہریوں اور سیکورٹی اہلکاروں پر حملے کرتے رہتے ہیں۔

عراق کے سیکورٹی ادارے داعش کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع دیئے بغیر اس گروہ کے باقی بچے دہشت گردوں کے تعاقب میں مصروف ہیں اور ملک کے مختلف شہروں میں فوجی کارروائی کرتے رہتے ہیں۔

ٹیگس