یمنی دارالحکومت صنعا پر سعودی اتحاد کی اندھا دھند بمباری کا سلسلہ جاری
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے ایک بار پھر یمن کے صوبے صنعا کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔
یمن میں بے گناہ عام شہریوں کے خلاف سعودی اتحاد کی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور سعودی اتحاد کے جنگی طیارے اور توپ خانے یمن کے مختلف علاقوں کو اپنی بمباری و گولہ باری کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صنعا پر سعودی اتحاد نے شدید حملے کئے ہیں اور عام شہریوں اور شہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس سے قبل سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف صوبوں منجملہ حجہ، مآرب اور جوف کے مختلف رہائشی علاقوں کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ نے ریاض میں صلاح و مشورے کے لئے خلیج فارس تعاون کونسل کے اجلاس میں صنعا کے وفد کو دعوت دیئے جانے کی تردید کی ہے۔ اس سے قبل بعض عرب ملکوں کے حکام نے دعوی کیا تھا کہ سعودی عرب نے صلاح و مشورے کے لئے یمنی متحارب فریقوں کو ریاض اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
ہشام شرف نے اس دعوے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات عقل سے عاری ہے کہ ریاض اجلاس میں صلاح و مشورے کے لئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے وابستہ آلہ کاروں کو یمنی اور صنعا کے وفود کی حیثیت سے دعوت دی جائے جبکہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہی یمن کے خلاف ہر طرح کی جنگ و جارحیت اور محاصرے کے ذمہ دار ہیں۔
ہشام شرف نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو کسی بھی راہ حل سے قبل صنعا کا محاصرہ ختم اور صنعا کا ایرپورٹ کھولنا پڑے گا۔ انھوں ںے کہا کہ یمنی قوم کبھی اپنی غیرت کا سودا نہیں کرے گی اور سعودی اتحاد کے خلاف یمن کی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس کی استقامت اور ان کی جوابی کاروائیاں جاری رہیں گی۔
یمنی حکام کے اعلان کے مطابق سعودی اتحاد کے حملوں میں بنیادی تنصیبات کا پچاسی فی صد سے زیادہ حصہ تباہ ہو چکا ہے۔ سعودی اتحاد نے یمن کی زمینی، سمندری اور فضائی ناکہ بندی کر رکھی ہے جس کی وجہ سے یمن کو اشیائے خورد و نوش اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ یمن کی دو کروڑ نوے لاکھ کی آبادی میں سے اسّی فیصد لوگوں کو اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے امداد کی اشد ضرورت ہے جبکہ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے کا کہنا ہے کہ یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ سعودی اتحاد کی جنگ و جارحیت میں اب تک دس ہزار سے زائد بچے جاں بحق یا زخمی ہو چکے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر سعودی عرب نے امریکہ، متحدہ عرب امارات اور کچھ دوسرے ملکوں کی حمایت سے چھبیس مارچ سن دو ہزار پندرہ میں حملے شروع کئے، جو اب تک جاری ہیں۔ ان حملوں میں لاکھوں یمنی شہید و زخمی جبکہ دسیوں لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
اس کے باوجود سعودی اتحاد یمن میں اب تک اپنا کوئی بھی مقصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا ہے۔