یمن پر سعودی اتحاد کی اندھادھند بمباری اور ایندھن پر روک کا سلسلہ جاری
پریس ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے الجوف کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری کی ہے۔
المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے شمالی یمن کے صوبے الجوف کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری کی ہے جس میں دسیوں یمنی عام شہری زخمی ہو گئے۔ اس سے قبل یمنی ذرائع نے خبر دی تھی کہ سعودی اتحاد نے صوبے الحدیدہ میں گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران جنگ بندی کی ایک سو اکیاون بار خلاف ورزی کی۔
ادھر صوبے صعدہ کی منبہ سرحد پر واقع علاقوں الرقو اور آل شیخ نامی علاقوں میں سعودی سرحدی فوجیوں کی فائرنگ میں تین عام شہری زخمی ہوئے ہیں۔
دریں اثنا یمن کی آئل کمپنی نے خبر دی ہے کہ سعودی اتحاد نے ایندھن لے جانا والا ایک اور بحری جہاز روک لیا ہے۔ المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی نیشنل آئل کمپنی کے ترجمان عصام المتوکل نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد نے یمنی عوام کا محاصرہ تنگ تر کرنے کے مقصد سے ایندھن لے جانے والے اس بحری جہاز کو روکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بحری جہاز سعودی اتحاد کی جانب سے ایسی حالت میں روکا گیا ہے کہ ایندھن لے جانے والے اس بحری جہاز کے پاس یمنی بندرگاہ پہنچنے کے لئے اقوام متحدہ کی جانب سے قانونی اجازت نامہ بھی موجود تھا۔ المتوکل نے یمن میں ایندھن اور غذائی اشیا اور دواؤں کی قلت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران میں شدت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایندھن لے جانے والے بحری جہاز کو روکے جانے سے صرف یمنی عوام کے مسائل و مشکلات میں اضافہ ہو گا اور عام شہریوں کو ایندھن کی مزید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات, امریکہ اور چند دیگر ممالک کی مدد سے چھبیس مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر فوجی حملے کر رہا ہے اور اس ملک کا بری ، بحری اور فضائی محاصرہ کئے ہوئے ہے۔
یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے جارحانہ حملوں میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہید، لاکھوں خمی اور دسیون لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں۔
اسی اثنا میں یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے ایک پریس کانفرنس میں یمنی عوام کے خلاف مسلط کردہ سات سالہ جنگ کے حقائق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اپنے ملک کا دفاع کرتے ہوئے سعودی عرب کے دس ہزار سے زائد اور متحدہ عرب امارات کے بارہ ہزار سے زائد فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے سات برس صبر و تحمل سے کام لیا اور استقامت کا مظاہرہ کیا اور اپنے ملک کی آزادی کے لئے اس سے بھی زیادہ اگر قربانی دینا پڑی تو ہم وہ بھی پیش کرنے کے لئے تیار ہیں۔