انصار اللہ کی بڑھتی طاقت سے اسرائیلی خیمے میں خوف و ہراس
صیہونیوں نے یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کی طاقت اور واشنگٹن سے سعودی اتحاد کی نا امیدی کا اعتراف کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے ایک تجزیہ نگار نے سعودی عرب کے خلاف یمن کے حالیہ کامیاب آپریشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض اور ابو ظہبی کی سمجھ میں آ گیا ہے کہ صنعا نے ان کی کمزوری کو پکڑ لیا ہے اور بے خوف اس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعے کو یمن کی مسلح افواج نے سعودی عرب کی آرامکو تیل ریفائنری اور کچھ اہم مراکز پر وسیع حملے کئے تھے۔
اس آپریشن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے صیہونی میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ تحریک انصار اللہ علاقائی تنظیم سے علاقائی خطرہ اور ان لوگوں کے لئے مکمل خطرے میں تبدیل ہو چکی ہے جو اس پر حملہ کرتے ہیں ۔
اسرائیلی چینل-12 میں عرب امور کے تجزیہ نگار یارون اشنایڈر نے تحریک انصار اللہ کے مذکورہ آپریشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ خلیج فارس کے عرب ممالک کے خلاف یمن کے بڑھتے ہوئے خطروں کے سایہ میں اسرائیل کے ساتھ ان ممالک کے تعاون میں اضافہ ہوگا۔
اشنائڈر کا کہنا تھا کہ یمن کے خلاف سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کے اعلان جنگ کے سات سال بعد تحریک انصار اللہ نے سعودی عرب کے اندر اپنے حملے تیز کر دیئے۔ بن سلمان، انصار اللہ کو تباہ کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ انصار اللہ کے رہنماؤں نے اپنی طاقت اور خطرے کا دائرہ بڑھا دیا اور آج اسرائیل بھی اسی خطرے کی لپیٹ میں ہے۔