یمن، تحریک انصار اللہ پر سعودی عرب کا بے بنیاد الزام، 29 افراد اور کمپنی پر پابندی
سعودی عرب نے یمن میں جنگ بندی کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن نہ تو اس غریب ملک پر اس کی جارحیت کا سلسلہ رک رہا ہے اور نہ ہی اس ملک کے خلاف اقتصادی دہشت گردی کو بند کر رہا ہے۔
سعودی عرب نے یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کی مالی مدد کے الزام میں 25 غیر ملکی اداروں اور شخصیتوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری سیکورٹی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ یمن کی تحریک انصار اللہ کے لئے مالی امداد کو آسان بنانے یا مالی امداد کی سہولت کاری میں ملوث 25 افراد اور ادارے کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی واس نے دعوی کیا ہے کہ یہ افراد اور ادارے، یمن کے حالات کو خراب کرنے کے مقصد سے ایک انٹرنیشنل نیٹ ورک کے طور پر کام کر رہے تھے جس کو ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی حمایت حاصل ہے۔
سعودی عرب کی اس فہرست میں 10 افراد اور 15 کمپنیوں کے نام شامل ہیں جو ایکسچینج اور غذائی اشیاء کی خرید و فروخت میں سرگرم ہیں۔
سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ جن افراد کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے ان میں تین یمنی، دو ہندوستانی، دو شامی، ایک یونانی، ایک برطانوی اور ایک سومالیائی شہری شامل ہے۔