جارح سعودی اتحاد کی اکڑ میں کچھ کمی، یمن کے ایک بحری جہاز کو چھوڑا
جارح سعودی اتحاد نے یمن کے لئے ایندھن پر مشتمل ایک بحری جہازکو چھوڑ دیا۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق یمن کی پٹرولیم کمپنی کے ترجمان عصام یحیی المتوکل کا کہنا ہے کہ جارح سعودی اتحاد نے بحری جہاز «سیبلاندر سافیر» کو تقریبا 3 مہینے روکے رکھنے کے بعد باالاخر کل الحدیده میں چھوڑ دیا۔
عصام یحیی المتوکل کا کہنا تھا کہ اس بحری جہاز پر فرنس آئل (Furnace oil) ) لدا ہوا تھا جسے ہسپتالوں کی مشینوں اور جرنیٹروں کوچلانے کیلئے استعمال کی جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی اتحاد نے اسی طرح کے مزید تین بحری جہاز جیزان کے قریب روک رکھے ہیں۔
یاد رہے کہ جارح سعودی اتحاد، یمن کے لئے ایندھن کے حامل بحری جہازوں کو روکنے کے ساتھ ہی اس ملک کے عوام کے لئے غذائی اشیاء اور میڈیکل ساز و سامان اور دوائیں بھی نہیں پہنچنے دے رہا ہے۔
واضح رہے کہ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے سنیچر کی رات ملک میں جنگ بندی کے آغاز کی خبردیتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک فریق مقابل جنگ بندی کا پابند رہے گا اس وقت تک ہم بھی فوجی کارروائیاں پوری طرح روکے رہیں گے۔ اس سے قبل یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب ہینس گرینڈ برگ نے یمن میں جنگ بندی شروع ہونے کی خبردی تھی، لیکن جارح سعودی اتحاد نے یمن میں جنگ بندی نافذ ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں میں اسکی خلاف ورزی کی ۔
جارح سعودی اتحاد کی فورسز نے سنیچر کی رات کو یمن کے شمالی صوبے صعدہ کے شدا ضلع میں کئی علاقوں پر توپخانے اور میزائیل سے حملے کئے، اس طرح وہ جنگ بندی جسکے لئے کہا جا رہا تھا کہ دو مہینے جاری رہے گی، کچھ گھنٹوں سے زیادہ نافذ نہ رہ پائی۔ حدیدہ میں پچھلے 24 گھنٹوں میں سعودی اتحاد نے 86 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق، الحدیدہ بندرگاہ میں ایندھن کے حامل 18 بحری جہازوں کو لنگرانداز ہونے اورہفتے میں دو طیاروں کو صنعا ائیرپورٹ سے پرواز کرنے کی اجازت شامل تھی۔ جنگ بندی سمجھوتے میں یمنی عوام کی رفت وآمد میں آسانی کے لئے تعزسمیت دیگرصوبوں میں گذرگاہوں کو کھولنے کے لئے فریقوں کے درمیان میٹنگ کا بھی فیصلہ لیا گیا تھا۔