عرب تجزیہ نگار کا انکشاف، جنگ بندی پر کیوں تیار ہوا سعودی اتحاد؟
یمن میں 2 مہینے کی جنگ بندی کا اعلان تو ہو گیا ہے تاہم سعودی اتحاد کی جانب سے مسلسل جنگ بندی کی خلاف ورزی بھی ہو رہی ہے۔
یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ سعودی عرب نے جنگ بندی کی پیشکش کیوں قبول کی لیکن بات واضح ہے کہ یمنی فوج اور رضاکار فورس کے اپنے ڈرون اور میزائلوں سے حملے کرکے سعودی عرب کے کئی بڑے پروگرم کو کھٹائی میں ڈال دیا۔
ان حملوں سے ثابت ہوا کہ سعودی عرب امن اور استحکام کا لاکھ دعوی کرے مگر یمن پر جنگ مسلط کرکے اس نے اپنے آپ کو غیر محفوظ اور غیر مستحکم بنا لیا ہے۔
جدہ میں آرامکو تیل کمپنی کی تنصیبات میں جو آگ لگی ہے اسے فائر بریگیڈ کی 50 سے زائد ٹیموں کی محنت کے بعد بھی کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔ 24 گھنٹے مسلسل محنت کے بعد صرف ایک تیل ذخیرے کی آگ بجھائی جا سکی۔ اس آگ سے اٹھنے والے دھویں کے بادل پورے جدہ شہر میں چھا گئے تھے۔ اس واقعے سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اب دھیرے دھیرے طاقت کا توازن صنعا حکومت کے حق میں جھکتا جا رہا ہے۔
تحریک انصار اللہ یا الحوثی گروہ نے یہ بھی دکھا دیا کہ اس کے پاس میزائلوں اور ڈرون طیاروں کا بڑا ذخیرہ موجود ہے اور سعودی عرب کے حملوں کا جواب دینے کے لئے اس کے پاس فوجی ٹکنالوجی بھی ہے۔
اس سے بڑے حملے کے ساتھ ہی تحریک انصار اللہ نے فورا ہی جنگ بندی کی تجویز بھی دے دی البتہ اقوام متحدہ کی دو مہینے کی جنگ بندی کی تجویز پر دونوں فریق متفق ہوگئے۔
ہمیں نہیں معلوم کہ سعودی عرب اس صدمے سے کیسے باہر نکلے گااور یہ بھی نہیں پتہ کہ امن کی تجویز پر سعودی عرب کاجواب کیا ہوگا تاہم ہمیں یہ ضرور پتہ ہے کہ جو جنگ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے یمن پر مسلط کی تھی وہ سات سال کے بعد جارح ممالک کی ناکامی کی تاریخ رقم کر رہی ہے۔
زمین پر طاقت کا توازن تحریک انصار اللہ کے حق میں ہو جانے کے بعد اب سعودی عرب کے پاس بہت زیادہ آپشنز نہیں بچے ہیں۔ سعودی قیادت کے لئے سب سے بہتر آپشن نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ امن کی تجویز قبول کرے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھے ورنہ مستقبل کے حملے سعودی عرب کے دوسری اہم تنصیبات کو تباہ کر سکتے ہیں۔
سعودی عربج نے سات سال پہلے عزم کی آندھی کے نام سے یمن کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد انصار اللہ کو جھکانا تھا۔ اس وقت انصار اللہ کے پاس معمولی ہتھیار تھے تاہم آج اس کے پاس طاقتور میزائل اور ڈرون طیارے ہیں۔
انصار اللہ کے حالیہ حملوں میں بڑا پیغام ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سعودی عرب اس پیغام کو سمجھ پاتا ہے یا نہیں؟
بشکریہ
رای الیوم
* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہيں ہے*