جنوبی لبنان سے فائر ہونے والے میزائلوں کا پیغام کیا ہے؟
عربی زبان کے اخبار رای الیوم نے اپنے مقالے میں جنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطین کی جانب فائر کئے گئے میزائلوں کے پیغام کا جائزہ لیا ہے اور لکھا ہے کہ اس کارروائی نے اسرائیل کے ائیرڈیفنس سسٹم کی نا توانی کو بھی ثابت کر دیا ہے اور ساتھ یہ یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ لبنان کا محاذ، تل ابیب کے لئے بدستور حیران کرنے والا ہے۔
جاری ہفتے پیر کے روز عبرانی اور لبنانی میڈیا ذرائع نے جنوبی لبنان سے مقبوضہ فلسطین کی جانب دو میزائلوں کے فائر ہونے کی خبر دی تھی۔ اسرائیل کی فوج نے مزاحمت کے میزائلوں کے خوف سے مقبوضہ فلسطین کے اطراف میں 1400 فوجیوں کو تعینات کر دیا جبکہ پوری فورس کو ہائی الرٹ کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی گرین لائن پر اسرائیلی فوج کی 12 بریگیڈ کو تعینات کر دیا ہے۔
رای الیوم نے لکھا کہ لکھا کہ کیا آپ کو پتہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین کی جانب یہ میزائل جنوبی لبنان سے کیوں فائر ہوا غزہ سے کیوں نہیں؟
مقالہ نگار لکھتے ہیں کہ ہم کو اچھی طرح پتہ ہے کہ پیر کے روز جنوبی لبنان کے صور علاقے سے دو میزائل فائر ہوئے اور یہ میزائل شمالی مقبوضہ فلسطین کے خالی علاقے میں گرے جس میں کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اس کے دو پیغام تھے جنوبی لبنان سے میزائل کا فائر ہونا اور آئرن ڈوم ائیرڈیفنس سسٹم کی ناکامی۔
اس پیغام کا پہلا حصہ یہ تھا کہ اسرائیلی کی زمینی فوج، فضائیہ اور ائیرڈیفنس سسٹم لبنان کی پیشرفتہ میزائلوں کو پکڑنے میں بری طرح ناکام رہا ہے۔ اس کا دوسرا حصہ یہ ہے اس حملے کے نفسیاتی اثرات اسرائیلیوں پر پڑے جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان نظر آئے۔ اس مسئلے نے یہ ثابت کر دیا کہ لبنان کا محاذ ابھی گرم ہے اور مستقبل میں اسرائیلیوں کو حیران کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔