مزاحمت نے "گریٹر اسرائیل" کا جنازہ نکال دیا: سید حسن نصر اللہ
حزب اللہ لبنان کا کہنا ہے کہ مزاحمت نے "گریٹر اسرائیل" منصوبے کے تابوت پر آخری کیل لگا دی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے صور اور النبطیہ میں منعقد ہونے والے انتخاباتی سیمینار سے خطاب میں کہا کہ بعض سیاسی گروہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کے علاوہ کسی اور چیز کو اہمیت نہیں دیتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس الیکشن میں مزاحمت ملک کے معاشی بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اپنی انتخابی کانفرنسوں میں لبنانی عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرے گی۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ سیاسی گروہ اس مسئلے کو کم ترین ترجیحات سے بھی ہٹا کر دیکھتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ ان گروہوں نے کچھ مہینے پہلے کی مزاحمت کے ہتھیار کو اپنی انتخاباتی جنگ کے طور پر پیش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا وہ لوگ جو مزاحمت کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں اور حزب اللہ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ فلسطین میں غاصب عبوری صیہونی حکومت وقت سے ہی جنوب کے مسائل سے آگاہ نہیں ہیں۔
حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل نے تاکید کی کہ انہیں ایام میں صیہونی حکومت کی تشکیل ہوئی تھی اور چند مہینوں کے بعد ہی "حولا" گاؤں میں قتل عام ہوا اور متعدد جنوبی دیہات غیر آباد ہو گئے لیکن کچھ سیاست دان اب بھی اسرائیل کو دشمن نہیں مانتے اور یہ قبول نہیں کرتے کہ وہ لبنانی پانی اور گیس پر نظر گڑائے ہوئے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ان میں سے ایک سیاستدان نے 2006 میں ایک جلسے کے دوران کہا تھا کہ اسرائیل نے لبنان پر حملہ نہیں کیا ہے اور یہ لبنان کے لیے خطرہ نہیں ہے اور اسے اس سے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے، یہ شخص یا تو جاہل ہے یا اس نے جاہل ہونے کا ڈرامہ کیا ہے۔