سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کی لرزہ خیز روداد
سعودی عرب میں سیاسی قیدیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں لرزہ خیز انکشافات ہوئے ہیں۔
برطانوی اخبار دا انڈیپنڈنٹ کے مطابق گرانٹ لیبرٹی ادارے کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی ولیعہد بن سلمان نے اپنے دور حکومت میں 311 افراد کو اپنے عقیدے کے اظہار کے جرم میں گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالا اور گرفتاری کے دوران انہیں شدید جسمانی ایذاؤں اور حتیٰ جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انڈیپنڈنٹ اخبار کی رپورٹ کے مطابق گرفتار ہونے والوں میں 22 بچے ہیں کہ جن میں سے 5 کو پھانسی دی گئی، 4 بچے جیل میں سسک سسک کر مر گئے جبکہ 13 کو پھانسی کی سزا کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی قانونی ادارے آل سعود حکومت کو حقوق اور آزادی مخالف اقدامات کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور انہوں نے سعودی حکام سے مطالبہ کیاہے کہ وہ اپنے عوام کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کرنے اور انکی بے رحمانہ سرکوبی کی پالیسی کو لگام دیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کا ریکارڈ انسانی حقوق کے حوالے سے تشویشناک ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران سعودی عرب میں غیر قانونی پھانسی، غیر انسانی جسمانی ایذاؤں، غیر قانونی گرفتاریوں، سیاسی اور قانونی ماہرین کی خود سرانہ گرفتاری اور دینی اقلیتوں کی جارحانہ اور انتہا پسندانہ سرکوبی سے متعلق مقامی ذرائع اور آزاد صحافی حلقوں کے ذریعے سامنے آنے والی رپورٹوں نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی صورتحال کے سلسلے میں بڑے سنگین سوالات کھڑے کر دئے ہیں۔