کیا عراقی حکومت، اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے والی ہے؟ مقتدیٰ الصدر میدان میں
عراق کے صدر دھڑے کے سربراہ سید مقتدیٰ الصدر نے عراقی صد برہم صالح کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی وکالت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عراق میں صدر دھڑے کے سربراہ نے اس بات پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہ اس ملک کے صدر نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو جرم قرار دینے والے قانون پر دستخط نہیں کئے، صدارتی عہدے کے لیے ان کی امیدواری پر افسوس کا اظہار کیا۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، صدر دھڑے کے رہنما سید مقتدی الصدر نے منگل کے روز عراقی صدر برہم صالح پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا۔
صدر دھڑے کے رہنما نے اپنے ٹویٹر پیج پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے کہ عراق کا صدر کہلانے والا شخص (برہم صالح) تعلقات کو معمول پر لانے کو جرم قرار دینے" کے قانون پر دستخط کو قبول نہیں کرتا ہے۔
سید مقتدی الصدر نے مزید کہا کہ اسی لیے یہ عوام کے لیے باعثِ شرم ہے کہ ان کا صدر تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں ہے، ایک غیر محب وطن شخص ہے اور حتی مغرب یا مشرق کا پیروکارہے۔
بیان کے آخر میں کہا گیا کہ میں خدا اور عراقی عوام سے اس طرح کے جرم اور ماضی اور مستقبل میں صدارت کے لیے ان کی امیدواری کے لیے معافی مانگتا ہوں۔
واضح رہے کہ 26 مئی کو عراقی پارلیمنٹ نے ایک قانون کا مسودہ منظور کیا جس میں صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کو جرم قرار دیا گیا اور یہ قانون متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس قانون کی منظوری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے مجرمانہ قانون کی منظوری پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے۔