بائیڈن کے دورے کی مذمت میں مظاہروں کی اپیل
فلسطینی شخصیات اور کارکنوں نے امریکی صدر جوبائیڈن کے علاقے کے دورے کی مذمت میں وسیع پیمانے پر مظاہرہ کئے جانے کی اپیل کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کے علاقے کے دورے کی مذمت میں مظاہروں کا آغاز جمعرات کو رام اللہ کے المنارہ اسکوائر سے ہو رہا ہے جو اس حقیقت کا ترجمان ہے کہ فلسطینی عوام اپنے ملک کے علاقوں پر غاصب صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے سخت خلاف ہیں۔
دریں اثنا فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا علاقے کا یہ دورہ، صرف علاقے میں غاصب صیہونی حکومت کے مفادات کے لئے انجام پا رہا ہے جس سے مسئلہ فلسطین کو نقصان پہنچے گا۔
حازم قاسم نے اس بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے اس دورے کا مقصد غاصب صیہونی حکومت کے توسیع پسندانہ منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لئے علاقے میں اختلاف و تفرقے کو ہوا دینا اور لوگوں کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرنا ہے تاکہ فلسطینیوں پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھایا جا سکے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کے مقابلے میں امت مسلمہ اور اسلامی ملکوں کے متحدہ موقف اور مزاحمتی قوتوں میں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان نے جوبائیڈن کے اس دورے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں اسرائیل کی جاہ طلبی کے مقابلے میں استقامتی محاذ کو مزید مضبوط و مستحکم بنائے جانے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کے علاقے کے اس دورے کا مقصد علاقے میں اسرائیل کی تقویت اور فلسطینیوں پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالناہے ۔ اس گروہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے دورے کا ایک اور مقصد، علاقے کی قوموں اور فلسطینی گروہوں کے خلاف اتحاد کا قیام ہے۔
عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین نے کہا ہے کہ باقاعدہ طریقے سے قراردادیں منظور کر کے اس دورے کی مخالفت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
کہا جاتا ہے کہ امریکی صدر کے اس دورے کے متعدد مقاصد ہیں جن میں اہم ترین غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ملکوں کے تعلقات کے قیام کے عمل کی تقویت اور علاقے میں اس کی برتری قائم کرنے کی سازش کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے دباؤ کے نتیجے میں چار عرب ملکوں متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کو بھی آگے بڑھنےکی ترغیب دی جا رہی ہے ۔کہا جاتا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے اس بارے میں مختلف اقدامات عمل میں لائے جا چکے ہیں اور صرف اعلان کرنا باقی بچا ہے۔