صیہونیوں کا اعتراف، بایڈن کا دورۂ اسرائیل ناکام رہا
اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی حکومت کے سابق سفیرنے امریکی صدر بایڈن کے دورۂ اسرائیل کو ناکام قرار دیا ہے۔
امریکی صدر جوبایڈن گزشتہ بدھ کو غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے دورے پر تل ابیب پہنچے تھے جہاں انہوں نے صیہونی حکام کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے بھی ملاقات اور گفتگو کی تھی۔
اس سفر کے بعد بایڈن نے سعودی عرب کا بھی دورہ کیا تھا جہاں انہیں سعودی حکام کے ساتھ ملاقات کے علاوہ جدہ میں منعقدہ عرب ممالک کے ایک اجلاس میں بھی شرکت کرنا تھی۔ یہ اجلاس گزشتہ روز اپنے کسی نتیجے کے بغیر اپنے اختتام کو پہنچا اور اُس کا ماحصل سوائے پہلے سے تیار شدہ بیانات کی تکرار کے اور کچھ نہ رہا۔
ارنا نیوز کے مطابق اقوام متحدہ میں غاصب صیہونی حکومت کے سابق سفیر دانی دانون نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ بایڈن کا دورہ اسرائیل ناکام رہا ہے اور اسکی پہلی نشانی یہ ہے کہ ایران اپنی دفاعی و فوجی توانائی پر آج ناز کر رہا ہے۔
صیہونی حکومت کے سابق سفیر نے مزید لکھا کہ اس سفر کے دوران ایران کو یہ احساس ہوگیا کہ اُس کے خلاف فوجی آپشن کوئی معنیٰ نہیں رکھتا۔ انہوں نے غاصب صیہونی حکومت کے موجودہ وزیر اعظم یائیر لاپید کو اس حکومت کے لئے ایک المیے سے تعبیر کیا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نیکی ہیلے نے ایران اور جامع ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مقصد سے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں بایڈن حکومت کے موقف کو اسرائیل کے منھ پر ایک طمانچے سے تعبیر کیا تھا۔ انہوں نے دعوی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ایران روس کو ڈرون طیارے فروخت کر رہا ہے اور امریکی فوجیوں پر حملے کرتا ہے، مگر اس کے باوجود بایڈن ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ نیکی ہیلے جامع ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کی سخت حامی شمار ہوتی ہیں۔