عراق: دہوک میں ترک فوجی اڈے پر حملہ
عراق کے علاقے دہوک میں ترک فوجی اڈے پر ڈرون طیاروں سے حملہ ہوا ہے۔
صابرین نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق میں ترک فوجی اڈے سے سات دھماکے ہونے کی آوازیں سنی گئیں۔
موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عراق و ترکیہ کی مشترکہ سرحد پر واقع بامرانی فوجی اڈے پر کئی ڈرون طیاروں سے حملہ ہوا ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق جمعے کی رات بھی موصل کے علاقے بعشیقہ میں ترکیہ کےغیر قانونی فوجی اڈے زلیکان پر راکٹوں سے حملہ ہوا تھا۔
کہا جا رہا ہے کہ اس فوجی اڈے پر گراڈ نامی چودہ راکٹ داغے گئے۔ چند روز قبل بھی اسی فوجی اڈے پر پانچ راکٹ داغے گئے تھے۔
اس سے قبل بھی عراق میں ترکیہ کے فوجی اڈے کئی بار راکٹ حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔
غیرملکی فوجیوں کی غیرقانونی موجودگی سے ناراض عراق کی مزاحمتی تنظیموں نے اب امریکی دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ ترکیہ کے فوجیوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
اس سے قبل گذشتہ ہفتے بدھ کی شام ترک افواج نے عراقی کردستان کے شہر زاخو میں ایک سیاحتی مقام پر گولہ باری کی تھی جس کے نتیجے میں گیارہ عام شہری جاں بحق اور اکتیس دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ رپورٹوں کے مطابق ترک افواج نے گذشتہ سات ماہ کے دوران عراق کے دہوک، اربیل، سلیمانیہ اور موصل پر دو سو اکیاسی بار حملہ کیا ہے۔
اس درمیان عراقی پارلیمنٹ میں کوآرڈینیٹر نمائندے ترک فوج کے حملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دفاع سمیت تمام آپشن عراق کے سامنے موجود ہیں۔ احمد اسدی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت ترکی سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ عراق پر کئے جانے والے حملوں میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرے۔ انھوں نے حکومت عراق سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ترکی کے حملوں کے سلسلے میں بین الاقوامی اداروں سے رجوع کرے۔ انھوں نے عراق پر ترکی کی ہر قسم کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت بھی کی۔
واضح رہے کہ ترکی نے پی کے کے کے عناصر کی سرکوبی اور ان کا تعاقب کرنے کے بہانے بارہا عراق کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بنایا جبکہ اس طرح کی جارحیت پر عراق اور دنیا کے مختلف ملکوں نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔