یمن میں عرب امارات کی خفیہ جیلوں میں تشدد اور ایذا رسانی
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر آفس نے یمن میں متحدہ عرب امارات کی قائم کردہ خفیہ جیلوں میں تشدد اور ایذا رسانی کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر آفس نے جنگ یمن میں متحدہ عرب امارات کی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے خفیہ جیلوں میں قیدیوں پر تشدد اور ایذا رسانی کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سن دوہزار انیس میں فرانسیسی جریدے لی مونڈ نے انکشاف کیا تھا کہ متحدہ عرب امارات نے یمن میں خفیہ فوجی جیلیں قائم کر رکھی ہیں جہاں سیکڑوں یمنی قید ہیں۔
قبل ازیں ایسوسی ایٹڈ پریس نے جون دوہزار اٹھارہ میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ سیکڑوں یمنیوں کو جنوبی یمن میں قائم ایک خفیہ جیل میں رکھا گیا ہے جہاں متحدہ عرب امارات کے فوجی افسران کے ذریعے انہیں تشدد اور ایذا رسانی، حتی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں نے جنوبی یمن میں قیدیوں پر تشدد اور ایذا رسانی کے کم سے کم اٹھارہ خفیہ اڈے قائم کر رکھے ہیں۔
سعودی عرب نے امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور بعض دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر مارچ دوہزار پندرہ سے یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ اس ملک کا بری، بحری اور فضائی محاصرہ بھی کر رکھا ہے۔
یمن کے خلاف سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جنگ پسندی کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار بے گناہ یمنی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چالیس لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔