ایمن الظواہری کی موجودگی کا علم نہیں تھا، بایڈن کا بیان فی الحال ایک دعویٰ ہے: طالبان
طالبان انتظامیہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ طالبان کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا کہ القاعدہ کے سرغنہ کابل میں ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں ایمن الظواہری کی موت کے بارے میں الحدث نیوز چینل کو بتایا کہ اس مسئلے کے مختلف پہلو ہیں جس کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو دعویٰ امریکی صدر نے کیا ہے وہ ابھی تک محض ایک دعویٰ ہی ہے اور اسکے حق میں اب تک انہیں کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہو جانے کے بعد نتیجے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ الظواہری کی رہائشگاہ کو نشانہ بنانے والے میزائیل نے ہر چیز تباہ کر دی اور یہ کہ القاعدہ کے سرغنہ کی لاش کے آثار کا بھی وہاں کوئی سراغ نہیں ملا۔ انہوں نے تحقیقات کے نتیجہ خیز ہونے کی جانب سے بھی پرامید ہونے کا اعلان کیا۔
طالبان کے ترجمان نے الظواہری کی اس عمارت میں موجودگی کی جانب سے بھی بے اطلاعی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کا انٹیلی جنس کا شعبہ ابھی ایک نیا ادارہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس علاقے میں یہ گھر واقع تھا وہ کابل کا ایک محفوظ علاقہ سمجھا جاتا ہے جہاں کسی خاص معائنے اور گشت لگانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے اگست کی پہلی تاریخ کو کابل پر امریکی ڈرون حملے کی خبر کا اعلان کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ القاعدہ گروہ کے سرغنہ ایمن الظواہری کو اس حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے اور یہ حملہ ان کے حکم پر انجام پایا۔
یاد رہے کہ امریکہ نے ایسی حالت میں اس حملے کا دعوی کیا ہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت امریکہ کو افغانستان میں کسی بھی قسم کی مداخلت کا حق حاصل نہیں ہے۔