Aug ۱۵, ۲۰۲۲ ۱۵:۱۹ Asia/Tehran
  • افغانستان سے امریکی انخلا کا ایک سال اور افغان عوام کی مشکلات

آج پندرہ اگست، افغانستان سے امریکہ کے ذلت آمیز انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کی پہلی سالگرہ ہے۔

افغانستان پر بیس سالہ فوجی جارحیت اور قبضے کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادی ایک سال قبل غیر ذمہ دارانہ طریقے سے اس ملک کو چھوڑ کر بھاگ نکلے تھے لیکن افغان عوام آج بھی اس جنگ کے تخریبی اثرات میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ اگر چہ جنگ بظاہر ختم ہوچکی ہے لیکن غربت ، بے روزگاری اور بدامنی افغانستان پر ہنوز سایہ فگن ہے اور امن و سکون کا قیام اس ملک کے عوام کے لیے قصہ پارینہ بنا ہوا ہے۔

امریکی فوج کے بیس سالہ قبضے نے افغان عوام کو لاتعداد مسائل اور مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ افغانستان کے مظلوم عوام بدستور، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مشکلات کا شکار ہیں ۔

افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی نمائندے حسن کاظمی قمی نے قومی ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی فوجی افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف جنگ تو کجا بلکہ خود دہشت گردی پھیلاتے رہے ہیں ۔

امریکی فوج کی بیس سالہ موجودگی کے نتیجے افغانستان کے عوام پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں حسن کاظمی قمی کا کہنا تھا کہ امریکہ کے خفیہ ادارے بدستور افغانستان میں سرگرم ہیں اور پس پردہ رہ کر تخریبی کارروائیاں انجام دے رہے ہیں۔

افغانستان کے امور میں ایران کے خصوصی نمائندے نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ افغانستان کی اندرونی بدامنی کے ایک بڑے حصے کی ذمہ داری خود امریکہ پرعائد ہوتی ہے جس نے بیس سال کے دوران اس ملک میں دہشت گرد گروہوں کی رفت و آمد کے لیے راستہ پوری طرح کھلا رہنے دیا۔ کاظمی قمی نے امریکہ کو داعش کا سب سے بڑا حامی بھی قرار دیا۔

امریکہ بیس سال تک انسانی حقوق، حقوق نسواں، بچوں کے حقوق، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ، امن و امان کے قیام، دہشت گردی کے خلاف جنگ، دنیا میں افغانستان کے وقار کو بحال کرنے جیسے خوبصورت نعروں کے ذریعے، اس ملک میں اپنی فوجی موجودگی کا جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتا رہا۔

امریکیوں کے فرار کے بعد یہ راز بھی کھلا کہ افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں دوہزار ایک کے مقابلے میں چالیس گنا اضافہ ہوچکا ہے۔

ٹیگس