مقتدیٰ صدر کی پریس کانفرنس کے بعد عراق کو آیا قرار، کرفیو ختم
الصدر تحریک کے سربراہ کی اپنے حامیوں سے گرین زون خالی کرنے کی اپیل کے بعد عراق میں حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں اور ملک گیر کرفیو اٹھالیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، عراق کے معروف سیاستداں اور تحریک صدر کے سربراہ مقتدی صدر کی پریس کانفرنس کے بعد جس میں انہوں نے اپنے حامیوں کو ایک گھنٹے میں مظاہرے ختم کرنے کا حکم دیا تھا، صورتحال معمول پر لوٹ رہی ہے۔
الصدر تحریک کے سربراہ مقتدی صدر نے جن کی سیاست سے کنارہ کشی کے اعلان کے بعد عراق میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے، منگل کے روز ایک پریس کانفرنس میں پچھلے دو روز کے واقعات کو فتنہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات سے قطع نظر کہ اس فتنے کا آغاز کس نے کیا میں پوری قوم سے شرمندہ ہوں اور ان سے معافی مانگتا ہوں۔
مقتدی صدر نے اپنے حامیوں کا مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست سے میری کنارکشی یقینی ہے اور اب میں ایک عام شہری ہوں، سیاست میں کسی طور مداخلت نہیں کروں گا۔ ساتھ ہی انہوں نے گزشتہ روز حالات کو قابو میں کرنے کے لئے ملک کی سکیورٹی فورسز اور رضاکار فورس الحشد الشعبی کی جد وجہد کا بھی شکریہ ادا کیا۔
عراق کے وزیر اعظم اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے مقتدی الصدر کے اس اقدام کو سراہا ہے اور ملک کو سیاسی بحران سے نکالنے کے لیے ایک بار پھر قومی ڈائیلاگ پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ عراقی دارالحکومت بغداد اور دیگر علاقوں میں پر تشدد مظاہروں اور شورش میں کم سے کم تیس افراد ہلاک اور سات سو زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں ایک سو دس سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ روز صدر تنظیم سے وابستہ افراد اور سکیورٹی فورسز کے مابین ہونے والی خونیں جھڑپوں کے بعد عراقی پارلیمنٹ میں صدر دھڑے کے سربراہ نے یہ اعلان کیا تھا کہ مقتدیٰ صدر نے کشیدگی اور مسلحانہ جھڑپوں کو قابو میں کرنے کے لئے بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔
عراق کے حالات میں سدھار کے بعد اب زائرین کی رفت و آمد کا سلسلہ بھی دوبارہ بحال ہو گیا ہے اور ایران کی شلمچہ اور خسروی سرحدی گزرگاہیں جو گزشتہ روز بغداد کی کشیدہ صورتحال کے باعث بند کر دی گئی تھیں، انہیں بھی کھول دیا گیا ہے۔