یمن پر وحشیانہ سعودی جارحیت کا سلسلہ جاری
یمن پر سعودی جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ دوسری جانب یمن کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کی جارحیتوں اور حملوں کا سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہئے۔
سعودی افواج نے یمن کے مغرب میں واقع صوبہ الحدیدہ کو مارٹر گولوں کا نشانہ بنانے کے علاوہ صوبہ الحدیدہ کے حیس شہر پر بھاری گولہ باری کی جبکہ جارح افواج کے جاسوس ڈرون طیاروں نے بھی مختلف علاقوں پر بمباری کی ۔
یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مشترکہ کمان نے خبردی ہے کہ سعودی اتحاد کے جاسوس طیاروں نے التحیتا اور حیس کی فضا میں کافی دیر تک پرواز کی ۔
ادھر یمنی حکومت کی مذاکرات کار ٹیم کے سربراہ محمد عبدالسلام نے زور دیکر کہا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور شہریوں کے پینشن کی ادائیگی اور الحدیدہ بندرگاہ اور صنعا ایئرپورٹ کی سرگرمی پر عائد ظالمانہ پابندیوں کا مکمل خاتمہ ہی کسی بھی جنگ بندی کی ابتدائی شرط ہے۔
دریں اثنا یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے ریاض اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے جارحیت کے فوری خاتمے اور ملت یمن کے مطالبات پر فوری عملدرآمد کو موجودہ بحران کا واحد حل قرار دیا۔
ہشام شرف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے خصوصی مشیر ژویس میسویا سے ملاقات کے دوران زور دے کر کہا کہ جارح اتحاد کے اقدامات کے نتیجے میں یمن میں انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے جسے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام پابندیاں ختم کی جائیں اور ہر طرح کی غیرملکی اور بیرونی افواج کو یمن سے باہر نکلنے کا راستہ دکھایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کے استعمال کا تیل اور گیس لانے والے جہازوں کو یمن پہنچنے سے روکنے اور صنعا ایئرپورٹ کی تمام سرگرمیوں کی بحالی پر پابندی سے ہر شعبے میں انسانی المیے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر خارجہ ہشام شرف نے کہا کہ اماراتی اور سعودی حکام کو بخوبی ہمارے مطالبات کا علم ہے۔ انہوں نے سرکاری دفاتر کے کارکنوں کی تنخواہوں کی ادائیگی اور پائیدار قیام امن کے لئے مذاکرات کو ان مطالبات کا اہم جز قرار دیا۔
واضح رہے کہ اٹھارہ دسمبر سن دو ہزار اٹھارہ کو صنعا کی مذاکرات کار ٹیم سوئیڈن پہنچی تھی جہاں وسیع جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، تاہم سعودی اتحاد نے ایک دن بھی اس جنگ بندی پر عملدرآمد نہیں کیا۔
ریاض کی توقع کے برخلاف، سعودی اتحاد کو یمنی عوام کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جو گذشتہ سات سال سے بدستور جاری ہے۔ یمنی عوام نے نہ صرف اپنی سرزمینوں کا دفاع کیا بلکہ آرامکو اور ریاض کے حساس مراکز کو نشانہ بنا کر جارح افواج کو کاری ضرب بھی لگائی۔