Oct ۱۹, ۲۰۲۲ ۱۷:۲۸ Asia/Tehran
  • عرب ممالک، امریکی فوجیوں کے لئے سونے کی چڑیا ہیں!

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خلیج فارس کے ممالک، ریٹائرڈ امریکی جرنیلوں کے لیے سب سے زیادہ منافع بخش مقام بن گئے ہیں۔  

سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک امریکی اخبار نے لکھا ہے کہ امریکہ کے تقریباً 500 سینئر ریٹائرڈ فوجی افسران مغربی ایشیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک میں فوجی مشیروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق سنہ 2015 سے ریٹائرڈ امریکی فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد دیگر ممالک کی حکومتوں بالخصوص خلیج فارس کے ممالک کے لیے کام کر چکی ہے۔

"واشنگٹن پوسٹ" کے مطابق ان فوجی اہلکاروں اور امریکہ کے سابق اعلیٰ عہدوں پر فائز جرنیلوں اور کمانڈروں کی تعداد تقریباً 500 ہے اور انہوں نے انسانی حقوق کے حوالے سے خطے کے بعض بدنام زمانہ ممالک میں منافع بخش نوکریاں حاصل کی ہیں۔

مثال کے طور پر سعودی عرب میں 2016 سے 15 ریٹائرڈ امریکی جنرل اور کمانڈر اس ملک میں وزارت دفاع کے مشیر کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ اس دوران ہم "جیمز ایل جونز" کا ذکر کر سکتے ہیں، جو صدر "باراک اوباما" کے دور میں سابق امریکی میرین اور قومی سلامتی کے مشیر تھے۔

جونز کے علاوہ، امریکہ میں مقیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد ریاض کے ساتھ تعاون کرنے والے دیگر سینئر ریٹائرڈ امریکی فوجی اہلکاروں میں سے ایک فور اسٹار امریکی جنرل ہے جسے افغانستان میں ملکی افواج کی کمانڈنگ کا تجربہ بھی حاصل تھا۔

واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے کہ ان ریٹائرڈ امریکی اہلکاروں میں سے بہت سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس کے دیگر ممالک میں ظاہری طور پر سویلین کنٹریکٹ کے تحت ملازم رہے ہیں اور ان ممالک کی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔

ان ممالک میں ریٹائرڈ امریکی فوجی اہلکاروں کی موجودگی کے دوران، وہ یمن میں جنگی جرائم سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے متعدد واقعات میں ملوث رہے ہیں۔

ٹیگس