Oct ۲۱, ۲۰۲۲ ۱۳:۴۱ Asia/Tehran
  • شامی صدر سے روسی صدر کےخصوصی نمائندے کی ملاقات

شام کے امور میں روسی صدر کے خصوصی نمائندے نے دمشق میں صدر بشار اسد سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔

روسی صدر کے خصوصی نمائندے الیگزینڈر لاو رنتیف اور شام کے صدر بشار اسد کے درمیان ہونےوالی اس ملاقات میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔
صدر بشار اسد سے بات چیت کرتے ہوئے روسی صدر کے خصوصی نمائندے کا کہنا تھا کہ ان کا ملک شام کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس شام وزارتی کونسل کے اجلاس سے دونوں ملکوں کو مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ کا موقع ملے گا۔ 
روسی صدر کے خصوصی نمائندے لاورینتیف نےاس موقع پر شامی پناہگزینوں کی واپسی کے بارے میں ہونے والے پانچویں شام روس اجلاس کے نتائج سے بھی صدر بشار اسد کو آگاہ کیا۔
صدر بشار اسد نے مذکورہ اجلاس کے نتائج کا خیر مقدم کرتے ہوئے تعلیم و تربیت کے میدان میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ پر زور دیا۔ 
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوجی کی کامیابی اور ملک کے بیشتر علاقوں میں امن و امان کی بحالی کے بعد شامی پناہگزینوں کی اپنے گھروں کو واپسی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ 
شام کے داخلی انتظام اور ماحولیات کے وزیر حسین مخلوف نے بتایا ہے کہ سن دوہزار اٹھارہ سے اب تک پچاس لاکھ شامی پناہگزیں اپنے گھروں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔
حسین مخلوف کا کہنا تھا کہ شام کی حکومت پناہگزینوں کی وطن واپسی کے لیے حالات سازگار بنانے کی انتھک کوشش کر رہی ہے اور ہم چاہتے کہ بیرون ملک مقیم تمام شامی شہری عزت کے ساتھ اپنے وطن واپس لوٹ آئیں۔
انہوں نے بتایا کہ بعض عرب ممالک شامی پناہگزینوں کی واپسی میں رکاوٹیں کھڑی کرکے، اس معاملے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 
شام کا بحران سن دوہزار گیارہ میں امریکہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں شروع ہوا تھا۔علاقائی توازن کو غاصب صیہونی حکومت کے حق میں تبدیل کرنے کی غرض سے امریکہ اور مغربی ملکوں کے پیدا کردہ اس بحران کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شامی شہری ہلاک ہوگئے جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ 

ٹیگس