Nov ۰۷, ۲۰۲۲ ۱۰:۲۸ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کی مہمان نوازی، ایک وقت کا کھانا کھلانے پر سزائے موت

سعودی عرب میں دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے سخت احتجاج کیا ہے۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق یورپ کی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ سعودی سکیورٹی فورسز کو مطلوب ایک شخص کو ایک وقت کا کھانا کھلانے کے الزام پر ایک سعودی نوجوان شہری احمد آل ادغام کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

اس تنظیم نے اس سے پہلے کہا تھا کہ سعودی عدالت نے 6 سعودی نوجوانوں کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔

سعودی عرب میں 8 بچوں اور نوعمروں سمیت 53 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کے حوالے سے یورپی- سعودی انسانی حقوق کی تنظیم کی وارننگ کے بعد ورچوئل نیٹ ورکس کے کارکنوں نے سیاسی، نظریاتی مخالفین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف سعودی حکومت کے اس مجرمانہ فعل کی مذمت کے لیے "قتل عام بند کرو" کے عنوان سے مہم شروع کی ہے۔

ارنا رپورٹ کے مطابق، سوشل نیٹ ورک کے کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں اور سعودی مسائل سے مربوط افراد نے سعودی عرب میں سیاسی اور نظریاتی قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سوشل نیٹ ورک پر ٹویٹس کرتے ہوئے سعودی حکومت کے ان قیدیوں کے ساتھ سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے ریاض حکام کی طرف سے نئے قتل عام کے ارتکاب کے خلاف خبردار کیا۔

 واضح رہے کہ یورپی- سعودی انسانی حقوق کی تنظیم سعودی لیکس ویب سائٹ نے انکشاف کیا ہے کہ ریاض حکام نے 15 سیاسی قیدیوں کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے اس طرح اس ملک میں موت کی سزا سے دوچار افراد کی تعداد 53 ہو گئی ہے، جن میں سے کم از کم 8 بچے اور نوعمر افراد بھی شامل ہیں۔

سعودی عرب میں سزائے موت پانے والوں کی ایک بڑی تعداد شیعہ نوجوانوں کی ہے۔

ٹیگس