عراقی کردستان کی سرحدی پٹی پر کیوں تعینات ہوئے ترک فوجی؟
عراق ذرائع کا کہنا ہے کہ ترک فوجی، عراقی کردستان کے ساتھ ملنے والی سرحدی پٹی پر تعینات ہوگئے ہيں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: عراقی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ترک فوجی عراق کے کردستان علاقے کی سرحد پٹی پر واقع دیہات میں تعینات ہوگئے ہیں اور وہ فوجی آپریشن کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
عراق کے ایک سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ ترک فوجی عراق کے کردستان علاقے کی سرحد پر واقع صوبہ دوہوک میں تعینات ہوگئے ہیں۔
اس ذریعے نے "بغداد الیوم" نیوز سائٹ کو بتایا کہ ترک افواج "متین" اور "کورک" کے پہاڑی علاقوں میں واقع دیہات اور دہوک میں "باطوفا اور العمادیہ" علاقوں میں تعینات ہوگئے ہیں۔
ذریعے نے بتایا کہ ترک فوج کردستان ورکرز پارٹی "پی کے کے" کے عناصر کے خلاف فوجی آپریشن کی تیاری کر رہی ہے اور اس نے سرحدی پٹی میں نئے فوجی کیمپ قائم کیے ہیں۔
اس ذریعے نے اس بات پر زور دیا کہ ترک فوج کے نشانے پر "الزاب" اور متین اور "زاخو"، العمادیہ اور کانی ماسی کے دیہات جسے علاقے ہیں۔
عراقی مزاحمتی گروہوں نے بارہا ترکی کو خبردار کیا ہے کہ وہ عراق کی سرحد سے نکل جائے ورنہ تمام ترک فوجیوں کے انخلا تک مزاحمتی کارروائی جاری رہے گی۔ ایک عراقی ماہر نے یہ بھی کہا کہ عراقی سرزمین پر ترکیہ کی جارحیت کا جواب صرف عراقی مزاحمتی قوتیں ہی دے سکتی ہیں۔
ایک طویل عرصے سے ترکیہ، شمالی عراق کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور "پی کے کے" کے عناصر سے مقابلے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ "پی کے کے" گروپ کو جو گزشتہ 35 برسوں سے انقرہ حکومت کے ساتھ فوجی تصادم میں شامل ہے، ترکی، امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد گروہ کے طور پر تسلیم کیا ہے۔
انقرہ کا دعویٰ ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی کے عناصر 40 ہزار سے زائد ترک شہریوں کی موت کے ذمہ دار ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں لیکن دوسری جانب شمالی عراق اور شام میں ترکیہ کے حملوں کی وجہ سے سیکڑوں دیہی علاقے خالی ہو چکے ہیں۔