Dec ۳۱, ۲۰۲۲ ۲۲:۰۰ Asia/Tehran
  • مغربی کنارے اور فلسطین کے دھماکہ خیز حالات پر کنٹرول کی امریکی کوشش

بنیامین نیتن یاہو کی سربراہی میں صیہونی حکومت کی نئی کابینہ کی تشکیل اور اس کے انتہا پسند ارکان کے ساتھ ہی امریکی حکومت نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حالات کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: صیہونی حکومت کی نئی کابینہ تشکیل دی گئی ہے جس میں صیہونی پاور پارٹی کے سربراہ ایتمار بن غفیر اور مذہبی صیہونیت پارٹی کے سربراہ بیتسلئیل اسموتریچ نامی دو متنازعہ وزراء شامل ہیں۔

اس کابینہ کی تشکیل کے بعد امریکی حکومت کو خدشہ ہے کہ ان وزراء کے فیصلے سے فلسطین اور خطے میں کشیدہ صورتحال پیدا ہو جائے گی اور اسی وجہ سے اس نے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سلیوان جنوری کے وسط میں مقبوضہ فلسطین کا دورہ کرنے والے ہیں تاکہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سمیت نئی کابینہ کے منصوبوں پر بات چیت کے لیے صیہونی حکومت کے حکام سے ملاقات اور گفتگو کریں جو صیہونی کالونیوں کی تعمیر اور مزید فلسطینی اراضی پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ فلسطینیوں کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کیا جا سکے۔

اردنی اخبار الغد نے لکھا ہے کہ صیہونی حکام کی پیشین گوئیوں کے مطابق سلیوان کے بعد امریکی وزیر خارجہ "انٹنی بلینکن بھی مقبوضہ فلسطین کا سفر کریں گے اور نیتن یاہو ممکنہ طور پر آئندہ فروری میں واشنگٹن کا دورہ کر سکتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کی کمان نے ایک بار پھر نیتن یاہو کی کابینہ کو اپنے بنیاد پرست وزراء کے بیانات اور ایسے قوانین متعارف کروانے کے خطرات سے خبردار کیا ہے جو مغربی کنارے کی صورتحال کو مزید خراب کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

"الشرق الاوسط" اخبار کے مطابق، تل ابیب کے بعض باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے چیف آف جوائنٹ سٹاف "آویو کوخافی" نے نئے وزیر جنگ یواو گیلنت سے ملاقات میں خبردار کیا۔

صیہونی حکومت کے نئے وزیر جنگ نے کہا کہ فلسطینی محاذ کے مقابلے میں حزب اللہ کے ساتھ محاذ آرائی نے مزید دھماکہ خیز حالات پیدا کر دیئے ہیں۔

ٹیگس