مسجد الاقصیٰ کو نشانہ بنانے سے صورت حال دھماکہ خیز بن جائے گی، جہاد اسلامی
جہاد اسلامی فلسطین نے کہا ہے کہ مسجد الاقصیٰ کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنائے جانے سے علاقے کی صورت حال انتہائی خطرناک اور دھماکہ خیز ہو جائے گی۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: جہاد اسلامی فلسطین کے ایک اعلی رہنما خضر حبیب نے کہا ہے کہ صیہونی انتہا پسندوں کی جانب سے مسجد الاقصیٰ پر مسلسل جارحیت اور مسلمانوں کے اس مقدس مقام میں یہودیوں کی جانب سے مذہبی رسومات کی انجام دہی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے اور نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد نئے حقائق پر مشتمل نئی صورت حال مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما نے غزہ میں تحریک مزاحمت کے ردعمل کے بارے میں کہا کہ مسجد الاقصیٰ کے تحفظ کے میدان میں غزہ کے عوام دشمن سے مقابلے کے لئے تیار ہیں اور غزہ کے عوام کے میدان عمل میں اترنے سے طاقت کا توازن بلاشبہہ فلسطینیوں کے حق میں تبدیل ہوجائے گا اور ہم مناسب وقت پر میدان عمل میں اتریں گے۔
مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کو صیہونیوں کی جانب سے ایسی حالت میں مسلسل جارحیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس قسم کے جارحانہ اقدامات کے بارے میں مسلسل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
دریں اثنا مقبوضہ علاقوں میں اسلامی تحریک کے سربراہ نے کہا ہے کہ غاصب صیہونیوں کی جانب سے مسجد الاقصیٰ کی بے حرمتی پر مبنی اقدامات ایسے نئے حقائق مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے جس کے مطابق یہودیوں کو برتری دلانے کا منصوبہ عملی کیا جا رہا ہے۔
اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ رائد صلاح نے کہا کہ مسجد الاقصیٰ میں صیہونیوں کی جانب سے عبادت کا عمل مسجد الاقصیٰ کو نئے طریقے سے جارحیت کا نشانہ بنانے کی ایک کوشش ہے جیساکہ گذشتہ سال بھی اس مسجد میں یہودیوں کی ایک عبادت کا مشاہدہ کیا گیا تھا جو بہت خاموشی سے انجام دیا گیا تھا اور پھر اسے اعلانیہ طور پر انجام دینے کی کوشش کی گئی تھی اور اب اس عمل کو ایک سلسلے کے مطابق آگے بڑھائے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
سن انیس سو اڑتالیس کے مقبوضہ علاقوں میں اسلامی تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ صیہونیوں کے اس طرح کے گھناؤنے اقدامات کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا اور مسجد الاقصی ہمیشہ اسلامی، عربی اور فلسطینی تشخص کے ساتھ باقی رہے گی۔