بن سلمان کے دور میں ایک نیا ریکارڈ، ایک سال میں 147 افراد کو سزائے موت
بن سلمان کے دور میں سزائے موت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا اور ایک سال میں 147 افراد کو سزائے موت دے دی گئی۔
سحر نیوز/عالم اسلام: ایک طرف سعودی عرب خود کو بزعم خود جدید روپ دینے یا ماڈرنائز کی کوشش کر رہا ہے، دوسری جانب اس ملک میں آل سعود حکومت اپنے مخالفین اور آزادی اظہار رائے کو دبانے اور سرکوب کرنے میں پوری قوت کے ساتھ لگی ہوئی ہے۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق محمد بن سلمان کے دعووں کے باوجود گزشتہ 6 سال کے دوران اس ملک میں سب سے زیادہ پھانسیاں دیں گئیں۔
اس رپورٹ کے مطابق 2015 سے 2022 کے دوران تقریبا ہر سال 129 افراد کو پھانسی دی گئی جس سے دکھائی دیتا ہے کہ اس ملک میں ماضی کی نسبت پھانسی دینے کی شرح 80 فیصد بڑھ گئی۔ گزشتہ سال 147 افراد کو پھانسی دی گئی اور یہ تعداد گزشتہ دو برسوں کی مجموعی سزاؤں کی تعداد سے زیادہ ہے، جبکہ 81 کو صرف 12 مارچ کو یعنی ایک ہی دن میں پھانسی دی گئی۔
یورپی سعودی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ بن سلمان کے دور میں سعودی عرب میں سزائے موت پر عمل درآمد نے ریکارڈ قائم کیا ہے۔
12 مارچ 2022 کو آل سعود حکومت نے ایک ہی دن میں 81 افراد کو سزائے موت دے دی تھی. اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق سزائے موت پانے والوں میں 41 شیعہ مسلم تھے جن پر 2011 اور 2012 کے دوران حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کا الزام تھا۔
سعودی عرب درجنوں افراد کو ان کے اہل خانہ کو بتائے بغیر خفیہ طور پر سزائے موت دے چکا ہے. اس ملک سے موصول ہونے والی خبروں اور متعدد انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ملک میں قیام پذیر شیعہ اقلیت آل سعود کے نشان پر ہے اور حکومت اپنے من چاہے الزامات اور بہانوں سے اب تک شیعوں کے متعدد محلات کو تاراج کر کے انہیں وہاں سے کوچ کرنے پر مجبور کر چکی ہے۔