حملے بند نہ کئے تو پچھتاؤ گے: یمن کے وزیر دفاع کا جارح ممالک کو انتباہ
یمن کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر جارح افواج نے حملے بند کرنے پر مبنی انصاراللہ کے سربراہ کی تجویز پر عمل نہ کیا، تو انہیں پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: المسیرہ نیوز چینل کے مطابق، یمن کی نیشنل سالویشن حکومت کے وزیر دفاع محمد ناصر العاطفی نے جو صوبہ حجہ میں فوج اور عوامی رضاکار فورس کے دستوں کا معائنہ کرنے کے لئے میدی شہر پہنچے تھے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جارح ممالک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی کی انتباہ کو سنجیدہ لیں اور حملہ اور محاصرہ بند اور یمن کی سرزمین سے پسپائی اختیار کریں ورنہ آئندہ جنگ، عزم و ارادے کی جنگ ہوگی جس میں دشمن کا کام تمام کردیا جائے گا اور یمنی عوام کی کامیابی یقینی ہوگی۔
یاد رہے کہ انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ہفتے کی رات اپنی ایک تقریر میں سعودی عرب اور امارات کو امریکہ کا آلہ کار بننے سے باز رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ریاض اور ابوظہبی اپنے مفادات کو پیش نظر رکھیں اور قیدیوں کے تبادلے اور یمن کے محاصرے کے خاتمے پر مرکوز ہوں۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ امریکہ، برطانیہ اور صیہونی حکومت کا ہدف یہی ہے کہ سعودی عرب اور امارات یمن کی جنگ میں الجھے رہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن کا عمل، جارحیت اور محاصرے کے خاتمے، یمن کی تعمیر نو، جنگ کے نقصانات پورے کرنے اور قیدیوں کے تبادلے پر منحصر ہے۔
دوسری جانب یمن کے نائب وزیر صحت مطہر المرونی نے بتایا ہے کہ سعودی اتحاد کے حملوں میں اب تک ہزاروں یمنی شہری شہید، زخمی اور معذور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے ایران پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے یمن کے طبی شعبے پر سعودی جارحیت کے اثرات کی تفصیلات پیش کیں ۔ انہوں نے بتایا کہ یمن پر مسلط کردہ جنگ کے دوران طب اور صحت عامہ کے شعبے کو بری طرح نقصان پہنچا ہے جسے بحال کرنے کے لئے بھاری رقومات اور جدید وسائل کی ضرورت ہے۔
مطہر المرونی نے بتایا کہ سعودی حکومت بدستور یمن کے ایئرپورٹ اور بندرگاہیں بند کئے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں یمنی بیماروں کا علاج بہت مشکل ہوگیا ہے اور معمولی بیماریوں میں مبتلا بہت سے شہریوں کی جان جا رہی ہے۔
یمن کے نائب وزیر صحت مطہر المرونی نے صنعا ایئرپورٹ کے بند رہنے میں عالمی اداروں کے کردار پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام اور وزارت صحت کے کارکنوں کا ایثار کا جذبہ نہ ہوتا، تو اس سے کہیں زیادہ شہریوں کی جان جا چکی ہوتی۔