صیہونیوں کو نکال باہر نکالنے کیلئے مزاحمت اور جنگ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں: اسماعیل ہنیہ
حماس کے سربراہ نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی آزادی اور صیہونیوں کو نکال باہر کرنے کے لئے استقامت، پائیداری اور جدوجہد کے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ فلسطین، علاقائی سطح اور بین الاقوامی سطح پر حماس نے تین الگ الگ حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے۔ انہوں نے فلسطین میں مسلسل فوجی تیاری، علاقائی سطح پر حقیقی اتحاد اور بین الاقوامی سطح پر عرب اور اسلامی دنیا کے ساتھ تعاون اور مشاورت میں فروغ کو مذکورہ پالیسی کا اہم ترین حصہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں پر مشتمل قبضے کے باوجود ملت فلسطین نے ثابت کردیا کہ بقا ان کی ہے اور اس سرزمین کا نام نقشے سے مٹا دینا، وہم کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ نئی نسلیں فلسطین کے اندر ہوں یا باہر اپنا حق واپس لینے کے لئے پرعزم ہیں ۔ حماس کے سربراہ نے موجودہ صیہونی کابینہ کو تل ابیب میں برسراقتدار آنے والی خطرناک ترین اور انتہاپسندترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی انتظامیہ کے ہوتے ہوئے فلسطینیوں کے سامنے استقامت، پائیداری اورغاصبوں سے جنگ اور انہیں نکال باہر کرنے کے علاوہ اور کوئی دوسرا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ قبضے میں جکڑی ہوئی قوم، متحد ہوکر ہی آزادی حاصل کرسکتی ہے اور حماس تنطیم اس ہدف کے حصول کے لئے ہر مکمل طور پر آمادہ ہے۔ انہوں نے صیہونی قیادت کے سیاسی محاصرے اور عرب اور اسلامی ممالک میں تل ابیب کی سازشوں کو روکنے کی بھی اپیل کی۔
دوسری جانب حماس کے ترجمان عبداللطیف القانوع نے کہا ہے کہ مسجد الاقصی میں ڈھائی لاکھ سے زیادہ نمازیوں کا پہنچنا اس بات کی علامت ہے کہ فلسطینی عوام اپنے اقدار پر قائم ہیں اور صیہونیوں کو اس سرزمین پر قبضہ باقی رکھنے، فلسطینیوں کے حق کو پامال کرنے اور مسجد الاقصی کی حقیقت کو بدلنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام ہر پلیٹ فارم اور ہر میدان میں مسجد الاقصی کی حمایت جاری رکھیں گے۔
حماس کے ترجمان نے مسجد الاقصی کو مسلمانوں اور صیہونیوں کے مابین زمان اور مکان کے لحاظ سے تقسیم کرنے کی سازش کی شکست کو بھی، قبلہ اول میں فلسطینیوں کے اعتکاف اور مسلسل موجودگی کا نتیجہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اور ایسا جذبہ برقرار رکھنے کی ضرورت بدستور برقرار ہے۔ حماس کے ترجمان نے زور دیکر کہا کہ استقامت تمام میدانوں اور محاذوں من جملہ بیت المقدس، غرب اردن اور انیس سو اڑتالیس کی سرزمینوں کے اندر جاری رکھے گی تا کہ صیہونیوں کے ناپاک عزائم کو شکست سے ہمکنار کرتے ہوئے مسجد الاقصی کو ہر طرح کے نقصان سے محفوظ رکھا جا سکے۔