سوڈان میں عارضی فائربندی
سوڈان کے متحارب فریقوں کے نمائندوں نے ملک میں بہتر گھنٹے کی فائر بندی سے اتفاق کر لیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: سوڈان مین متحارب فریقوں کے درمیان بہتر گھنٹے کی جنگ بندی اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے سے شروع ہو گئی ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے مطابق دونوں فریقوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مکمل آزادی سے اس بات کی اجازت دیں گے کہ سوڈان کے تمام علاقوں تک انسان دوستانہ امداد پہنچائی جا سکے ۔ اسی طرح دونوں فریق کوئی حملہ، جنگی و ڈرون طیارے کا استعمال اور یا فوجی تقویت کا کوئی اقدام نہیں کریں گے۔
سوڈان میں پندرہ اپریل سے عبدالفتاح البرہان کی زیر کمان فوج اور محمد حمدان حمیدتی کی زیر کمان ریپڈ ایکشن فورس کے درمیان دارالحکومت خرطوم سمیت مختلف علاقوں میں جنگ جاری ہے۔ جنگ بندی کی تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک بحران ختم نہیں کرایا جا سکا ہے یہاں تک کہ عارضی جنگ بندی کے باوجود دونوں فریقوں کی جانب سے خلاف ورزی کا سلسلہ جاری رہا ہے اور اب دونوں فریق ایسی حالت میں تین روز کی فائر بندی پر رضا مند ہوئے ہیں کہ ملک کی صورت حال المیہ بن گئی ہے۔
اس سلسلے میں سوڈان کی حکمراں کونسل کے ڈپٹی چیئرمین مالک عقار نے کہا ہے کہ خرطوم کے بعض علاقوں پر فوج کا کنٹرول ہے جبکہ بعض دیگر علاقے مخالف فریق کی فوج کے کنٹرول میں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ سوڈان میں لڑائی مروی ایرپورٹ پر قبضے اور حمیدتی کے فوجی ہیڈکوارٹر پر حملے سے شروع ہوئی ہے اور بیرونی عوامل بھی اس میں کارفرما رہے ہیں۔
سوڈان کی حکمراں کونسل کے ڈپٹی چیئرمین مالک عقار نے کہا کہ سوڈان کی ریپڈ ایکشن فورس اس ملک کے سابق ڈکٹیٹر عمر البشیرکی حکومت کا تختہ پلٹنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے بعد اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے درپے ہے اور اس کو بیرونی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے۔ یہ صورت حال اس بات کا باعث بنی ہے کہ سوڈان اور خاصطور سے دارالحکومت خرطوم اور اسی طرح ڈارفر جیسے علاقوں کو شدید بحران کا سامنا کرنا پڑے اور شدید انسانی بحران اس بات کا موجب بنا ہے کہ دونوں ہی متحارب فریق جنگ بندی پر رضامند ہو جائیں ۔
ریپڈ ایکشن فورس کے کمانڈر محمد حمدان حمیدتی نے اس بارے میں کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ انسانی مسائل کی بنیاد پر جنگ بندی کے نفاذ کی ضرورت ہے اور یہ جنگ بندی بحران کے مستقل حل کے لئے ایک پل کا کام کر سکتی ہے۔
دریں اثنا سوڈان کے وزیر صحت ہیثم ابراہیم نے اعلان کیا ہے کہ اندرونی خانہ جنگی میں اب تک تین ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور چھے ہزار سے زائد دیگر زخمی ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹوں کے مطابق سوڈان میں بائیس لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ پانچ لاکھ سے زائد افراد پڑوسی ملکوں میں پناہ لے چکے ہیں ۔ اس درمیان شدید گرمی اور بجلی کےمنقطع نہ ہونے سے بے گھر افراد کے مسائل و مشکلات مزید اضافہ ہوگیا ہے۔