Jul ۲۳, ۲۰۲۳ ۰۸:۵۲ Asia/Tehran

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں بنیامین نیتن یاہو سے نفرت میں اضافہ ہو گیا ہے اور لوگوں کی اکثریت ان کے وزیراعظم رہنے کے خلاف ہوگئے ہیں۔

سحرنیوز/عالم اسلام: فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ شب بھی جاری رہا جن میں لاکھوں صیہونیوں نے شرکت کی۔
گزشتہ شب تل ابیب میں ایک لاکھ جبکہ بعض ذرائع کا کہنا ہے ڈھائی لاکھ اور مقبوضہ قدس میں 85 ہزار سے زائد افراد نے احتجاجی مظاہرے کئے اور ریلیاں نکالیں۔
یہ مظاہرے لگاتار 29 ہفتوں سے جاری ہیں۔ نیتن یاہو کی انتہاپسند کابینہ کے خلاف خود صیہونیوں کے مظاہروں میں ہر ہفتے شدت آتی جا رہی ہے۔
ہفتے کی شب ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین نے نیتن یاہو حکومت کی عدالتی اصلاحات کو عدلیہ کے خلاف بغاوت قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ اصلاحات کے نتیجے میں عدلیہ کے اختیارات کم اور مجریہ اور مقننہ کی پوزیشن مضبوط ہوجائے گی۔ نتن یاہو کو رشوت ستانی اور مالی بدعنوانیوں کے مختلف مقدمات کا سامنا ہے۔
صیہونی وزیر اعظم کے مدمقابل پارٹیوں کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو عدالتی قوانین میں اصلاحات لاکر اپنی بدعنوانیوں کی پردہ پوشی اور اپنے خلاف کیسز کو بند کرنا چاہتے ہیں۔
سیاسی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہرین، حتی کہ صیہونی مبصرین اور سیاست دانوں کا خیال ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں کی موجودہ صورت حال اس غیرقانونی حکومت کی لرزتی بنیادوں اور تباہی کی جانب بڑھتے اندرونی حالات کی عکاسی کر رہی ہے۔

ٹیگس