غزہ سے نئے میزائلوں کے تجربے کے پیغامات
غزہ میں مزاحمت نے حال ہی میں ایک نیا میزائل تجربہ کیا جس میں ایک ہی دفعہ میں سمندر کی طرف 50 طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ فائر کرکے کئی سیاسی اور فوجی پیغامات دے دیئے ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، گزشتہ 17 اگست کو فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے 50 سے زائد میزائل داغے جن میں "عیاش- 250" میزائل بھی شامل تھے۔
صیہونی حکومت کے لیے ساحل سے سمندر تک مار کرنے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تجربے کی اہمیت اس وقت ظاہر ہوئی جب گزشہ سال غزہ کی تین روزہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کے جنگی جہازوں نے اس میں حصہ نہیں لیا کیونکہ ان کو یہ خدشہ تھا کہ جہاد اسلامی کی عسکری شاخ سرایا القدس ساحل سے سمندر تک مار کرنے والے میزائلوں سے لیس ہے اور وہ ان کے جنگی طیاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
فلسطینی مزاحمت کسی بھی غیر معمولی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وقتاً فوقتاً میزائل تجربات کرتی رہتی ہے، خاص طور پر جب سے صیہونی حکومت نے حال ہی میں غزہ کے اطراف کے علاقوں میں اپنی فوجی مشقیں انجام دی ہیں۔ صہیونیوں کا اندازہ ہے کہ غزہ ی پٹی میں جہاد اسلامی اور حماس کے پاس 14000 راکٹ اور میزائیلیں ہیں اور وہ کسی بھی لمحے غاصب حکومت کو حیران کرنے کے لیے تیار ہیں۔
المیادین ویب سائٹ نے سمندر میں فلسطینی مزاحمت کی میزائل مشقوں کے پیچھے کیا ہے؟" کے عنوان سے ایک مقالہ شائع کیا۔ سائٹ لکھتی ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے ایک وقت میں 50 سے زائد راکٹ فائر کیے جن میں عیاش-250 راکٹ بھی شامل تھے، اور یہ پہلا موقع تھا کہ اس تعداد اور اس قسم کے راکٹ کا ایک ساتھ تجربہ کیا گیا۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہے جب ایک طرف فلسطینیوں کے خلاف اور دوسری طرف اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف اسرائیلی غاصب حکومت کے حملے جاری ہیں اور نیتن یاہو کی کابینہ کے دہشت گرد اور انتہا پسند وزیر اتمار بن گوئیر نے ان کے خلاف انتقامی اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔