Sep ۱۸, ۲۰۲۳ ۱۸:۱۲ Asia/Tehran
  • فلسطینی انتظامیہ کی بقا کیوں چاہتا ہے اسرائیل؟

صیہونی اہلکار نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی انتظامیہ ہمارے لیے اہم ہیں اور ان کا شیرازہ بکھرنا ہمارے لئے خطرناک ہے۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک سینیئر صیہونی اہلکار نے صیہونی پارلیمنٹ کنیسٹ کی خارجہ تعلقات اور سلامتی کمیٹی کے حالیہ خفیہ اجلاس میں مغربی کنارے میں تل ابیب کی پراکسی فورس کے لیے ہمہ جہت حمایت کی ضرورت پر زور دیا اور فلسطینی انتظامیہ کے خاتمے کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی حکومت کے چینل 12 کے سیاسی امور کے رپورٹر یارون ابراہم نے کنیسٹ کی خارجہ تعلقات اور سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں اٹھائے گئے مسائل کے بارے میں تفصیلات بتائی جسے سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔

اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ کہ وزیراعظم بنیمن نتن یاہو بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

باخبر فلسطینی ذرائع نے 11 ستمبر کو اطلاع دی کہ فلسطینی انتظامیہ نے جو کہ تل ابیب کی پراکسی فورس بن چکی ہے، فلسطینی سیکورٹی آلات، خاص طور پر "احتیاطی سیکورٹی" اور "قومی سلامتی" کے نفاذ کے بہانے اردن کے راستے بکتر بند گاڑیاں اور ہتھیار نیز پولیس اہلکاروں کی خدمات بھی حاصل کیں۔

اسرائیلی رپورٹر یارون ابراہم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایک سینئر عہدیدار نے اس خفیہ میٹنگ میں کہا کہ رام اللہ میں فلسطینی انتظامیہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے اور ہمیں اس کی ضرورت ہے اور ہمیں اس کا شیرازہ بکھرنے سے بچانا چاہیے۔  انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، اس صیہونی اہلکار کی شناخت ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

اس نامہ نگار کے مطابق حال ہی میں منعقدہ یہ اجلاس فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کو بکتر بند آلات وگاڑیاں، ہتھیاروں اور نجی طیاروں کی منتقلی کے حوالے سے صیہونی حکومت کے داخلی تنازعات کے بعد منعقد کیا گیا تھا۔

ٹیگس