Sep ۲۷, ۲۰۲۳ ۱۶:۵۲ Asia/Tehran
  • فلسطینی مجاہدین نے صیہونی جارحیت کا دندان شکن جواب دیا

فلسطین کی تحریک مزاحمت کے مجاہدین نے غرب اردن کے شمال میں واقع طوباس میں صیہونی جارحیت کے جواب میں صیہونی فوجیوں کو اپنے حملے کا نشانہ بنایا۔

سحر نیوز/ عالم اسلام: غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں نے غرب اردن کے شمال میں واقع طوباس میں فلسطینیوں کے رہائشی مکانات کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا اور مجد ابو سیاج اور عمید دراغمہ نامی دو فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

جہاد اسلامی فلسطین کے فوجی بازو سرایا القدس سے وابستہ طوباس بٹالین نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت کے مجاہدین نے غرب اردن کے شمال میں واقع طوباس میں صیہونی جارحیت کے جواب میں صیہونی فوجیوں کو کئی مقامات پر اپنے حملے کا نشانہ بنایا۔

فلسطینی مجاہدین نے جارح صیہونی فوجیوں کے خلاف دھماکہ خیز مواد بھی استعمال کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطین کی تحریک مزاحمت کے مجاہدین نے طوباس کے قریب طمّون کراسنگ پر صیہونی فوجیوں کی گاڑیوں اور جنگی وسائل کو بھی اپنے بھاری حملے کا نشانہ بنایا۔

دوسری جانب پریس ذرائع کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کے جارح فوجیوں نے غزہ کے مشرق میں فلسطینی نوجوانوں پر فائرنگ بھی کی جس میں تیرہ فلسطینی جوان زخمی ہو گئے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے منگل کی رات بھی غزہ پر ہوائی حملے کئے۔ یہ پانچواں روز ہے کہ غاصب صیہونی حکومت فلسطینیوں کی جانب سے غزہ کے پڑوس میں واقع آتشیں مواد کے حامل غبارے چھوڑے جانے کے بہانے سے غزہ کو مسلسل جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے۔

غاصب صیہونی حکومت نے سترہ ستمبر سے غزہ کے اطراف میں فلسطینیوں کے پرامن احتجاجی مظاہروں کی بنا پر فلسطینی محنت کشوں اور مزدوروں کو غزہ سے بیت حانون کی گذرگاہ ایرز سے سن اڑتالیس کے مقبوضہ فلسطین کے علاقوں میں منتقل ہونے پر پابندی لگا رکھی ہے۔

غاصب صیہونی حکومت نے اسی طرح حالیہ دنوں میں فلسطینیوں کے پرامن مظاہروں کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔

فلسطینی نوجوانوں نے بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی حمایت میں تیرہ ستمبر سے پرامن احتجاج کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ یہ احتجاجی مظاہرے غزہ کی حائل دیوار کے قریب کئے جا رہے ہیں جس کے نتیجے میں غاصب صیہونی حکام گھبرائے ہوئے ہیں اور وہ بوکھلاہٹ میں جارحانہ طریقے سے پرامن مظاہروں کا جواب دے رہے ہیں۔

ٹیگس