اسرائیلی جارحیت میں غزہ کے 80 فیصد باشندے بے گھرہوئے
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت نے غزہ کے اسّی فیصد باشندوں کو بے گھر کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ریاض منصور نے کہا ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کو دائمی جنگ بندی میں تبدیل ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغربی کنارے سے اب تک تین ہزار سے زیادہ فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا گيا ہے جن میں خواتین اور بچےبھی شامل ہیں۔
ریاض منصور کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران سے ثابت ہوگيا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے دائمی ، منصفانہ اور بین الاقوامی قراردادوں پر مبنی حل کے بغیر مغربی ایشیا میں قیام امن ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پٹی میں اسرائيل کے پیدا کردہ انسانی المیئے کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینیوں کی جانیں خطرے میں پڑ چکی ہیں۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے کا مزید کہنا تھا کہ غزہ پٹی میں تیئیس نومبر تک پندرہ ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے جن میں سے چھ ہزار ایک سو پچاس بچے اور چار ہزار خواتین تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید ہونے والوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار میں وہ لاشیں شامل نہیں ہیں جو ابھی تک ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں۔
ریاض منصور کا کہنا تھا کہ غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے حملے کے نتیجے میں تینتیس ہزار سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں نو ہزار بچے شامل ہیں اور سیکڑوں افراد ہمیشہ کے لئے معذور ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی آبادکاروں کے تشدد آمیز اور دہشت گردانہ اقدامات فلسطینی خاندانوں کے اپنے گھر بار اور اپنی سرزمین چھوڑ کر چلے جانے کا باعث بنے ہیں ۔
انسانی امور کی ہم آہنگی کے دفتر کی رپورٹ کے مطابق چار سو باون بچوں سمیت ایک ہزار ایک سو پچاس فلسطینی اکتوبر کے پہلے ہفتے میں صیہونی آبادکاروں کے حملوں اور غاصب صیہونی فوج کی پابندیوں کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف اس طرح کے غیر انسانی اقدامات کی فوری طور پر روک تھام کروائيں۔انہوں نے مختلف ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ پٹی اور دوسری مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں میں اسرائیل کے ظالمانہ اور مجرمانہ اقدامات روکنے کے لئے انفرادی اور اجتماعی طور پر کوششیں کریں، انسانی حقوق سمیت عالمی قوانین کی حمایت کریں اور غاصب اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات،اس کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں ، سامراجی قبضے اور اسرائیل کے نسل پرستانہ سسٹم کا خاتمہ کریں کیونکہ یہ فلسطینی قوم کے وطن میں اس کے لئے خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ عالمی امن کے لئے بھی خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ میں مصر کے نمائندے اسامہ عبد الخالق نے بھی غزہ میں انسان دوستانہ امداد کے داخلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی ، غزہ میں جھڑپوں کے مکمل خاتمے پر منتج ہونی چاہئے اور انسان دوستی پر مبنی امداد کسی طرح کی رکاوٹ کے بغیر غزہ پٹی میں پہنچنی چاہئے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے دمیتری چوماکوف نے بھی کہا ہے کہ غزہ پٹی میں انسان دوستی پر مبنی عارضی جنگ بندی کے بعد لڑائی میں شدت پیدا کرنے سے متعلق صیہونی حکام کا ارادہ بہت خطرناک ہے۔ جھڑپیں دوبارہ شروع ہونے سے بدترین انسانی المیہ رونما ہوگا۔
دمیتری چوماکوف نے کہا کہ انسان دوستانہ عارضی جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حالیہ معاہدہ امید کی ایک کرن ہے لیکن اس بات کی کوئی علامت موجود نہیں ہے کہ تشدد کا یہ مرحلہ اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکا ہے۔