یمنی حملوں کا اثر، مصری حکام نے رابطے بڑھائے
ایک مصری عہدیدار کا کہنا ہے کہ کشیدگی پر قابو پانے کے لیے ہم ایران اور تحریک انصار اللہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
سحر نیوز/ عالم اسلام: ایک مصری عہدیدار نے کہا کہ قاہرہ کے بحیرہ احمر میں کشیدگی کو کنٹرول کرنے کے لیے ایران اور یمن کی انصار اللہ کے ساتھ گہرے سیکیورٹی رابطے جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا مصر امریکہ کے فوجی آپشن کی مخالفت کرتا ہے۔
فارس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ایک مصری ذریعے نے 19 جنوری کو ایک انٹرویو میں کہا کہ قاہرہ، بحیرہ احمر میں امریک کے فوجی آپشن کے خلاف ہے اور وہ کشیدگی کو کم کرنے کا واحد راستہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ قرار دیتا ہے۔
انہوں نے العربی الجدید نیوز ویب سائٹ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قاہرہ، تحریک انصار اللہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور اس نے بارہا یمنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے ٹھکانوں پر امریکہ اور برطانیہ کے حملوں میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی مستقبل میں شریک ہوں گے۔
ان کے بقول، ان رابطوں میں خطے میں کشیدگی کو پھیلنے سے روکنے کی کوششیں کرنا اور سویز نہر سے رفت و آمد کو متاثر ہونے سے بچانے کی کوششیں جیسے بنیادی مسائل پر گفتگو ہو رہی ہے۔
یمن کی مسلح افواج کی جانب سے بحری جہازوں کو مقبوضہ فلسطین کی بندرگاہوں کی جانب جانے سے روکنے کے جواب میں امریکا اور انگلینڈ نے گذشتہ چند دنوں کے دوران یمن کی سرزمین پر متعدد بار حملے کیے ہیں جس کی وجہ سے سویز نہر سے بحری جہازوں کا گزرنا 40 فیصد تک کم ہوگیا ہے۔
یمنیوں کا کہنا ہے کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے بعد ہی بحیرہ احمر میں اپنی کارروائیاں روکیں گے۔